مرکزی وزارت خزانہ نے جمعہ کو کہا کہ اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) سے مجموعی محصولات کی وصولی مارچ 2022 میں 1,42,095 کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو جنوری 2022 میں 1,40,986 کروڑ روپے کے پہلے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گئی تھی۔ مارچ 2022 کے مہینے میں جی ایس ٹی کی مجموعی آمدنی 1,42,095 کروڑ روپے ہے جس میں مرکزی جی ایس ٹی 25,830 کروڑ روپے، ریاستی جی ایس ٹی 32,378 کروڑ روپے، انٹیگریٹڈ جی ایس ٹی 74,470 کروڑ روپے ہے (بشمول اچھی اشیاء کی درآمد پر جمع کردہ 39,131 کروڑ روپے) اور سیس 9,417 کروڑ روپے ہے (بشمول 981 کروڑ روپے )سامان کی درآمد پر جمع کیے گئے۔وزارت خزانہ نے کہا۔ مارچ 2022 میں جی ایس ٹی کا مجموعی مجموعہ جنوری 2022 کے مہینے میں جمع کیے گئے 1,40,986 کروڑ روپے کے پہلے ریکارڈ کو عبور کرتے ہوئے اب تک کا سب سے زیادہ ہے۔ حکومت نے باقاعدہ تصفیہ کے طور پر 29,816 کروڑ روپے CGST اور 25,032 کروڑ روپے IGST سے SGST کو طے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، مرکز نے مارچ میں مرکز اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان 50:50 کے تناسب سے ایڈہاک بنیاد پر آئی جی ایس ٹی کے 20,000 کروڑ روپے کا بھی تصفیہ کیا۔ ریگولر اور ایڈہاک سیٹلمنٹ کے بعد مارچ 2022 کے مہینے میں مرکز اور ریاستوں کی کل آمدنی CGST کے لیے 65646 کروڑ روپے اور SGST کے لیے 67410 کروڑ روپے ہے۔ مرکز نے ماہ کے دوران ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 18,252 کروڑ روپے کا جی ایس ٹی معاوضہ بھی جاری کیا۔ مارچ 2022 کے مہینے کی آمدنی پچھلے سال کے اسی مہینے میں جی ایس ٹی کی آمدنی سے 15 فیصد زیادہ ہے اور مارچ 2020 میں جی ایس ٹی سے 46 فیصد زیادہ ہے۔ اور گھریلو لین دین سے حاصل ہونے والی آمدنی (خدمات کی درآمد سمیت) پچھلے سال کے اسی مہینے کے دوران ان ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 11 فیصد زیادہ ہے۔ فروری 2022 کے مہینے میں پیدا ہونے والے ای وے بلوں کی کل تعداد 6.91 کروڑ ہے جب کہ جنوری 2022 میں(6.88)کرو کے مہینے میں کم مہینہ ہونے کے باوجود ای وے بلز بنائے گئے، جو کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی نشاندہی کرتا ہے۔مالی سال 2021-22 کی آخری سہ ماہی کے لیے اوسط ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی کی وصولی پہلی، دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 1.10 لاکھ کروڑ روپے، 1.15 لاکھ کروڑ روپے اور 1.30 لاکھ کروڑ روپے کی اوسط ماہانہ وصولی کے مقابلے میں 1.38 لاکھ کروڑ روپے رہی ہے۔ بالترتیب اقتصادی بحالی کے ساتھ مل کر، انسداد چوری کی سرگرمیاں، خاص طور پر جعلی بل دینے والوں کے خلاف کارروائی نے جی ایس ٹی میں اضافہ میں حصہ ڈالا ہے۔ ریونیو میں بہتری کونسل کی جانب سے الٹی ڈیوٹی کے ڈھانچے کو درست کرنے کے لیے کیے گئے مختلف ریٹ ریشنلائزیشن اقدامات کی وجہ سے بھی ہوئی ہے۔