غزہ کی تباہی ناقابل برادشت، جنگ بندی واحد حل
شاہی امام مسجد فتحپوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد صاحب نے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ اسلامی شریعت پر عمل کریں اور نوجوانوں کو بھی شریعت پر عمل کا پابند بنائیں اسی میں خیر ہے، نوجوانوں کی تربیت بے حد اہم ہے۔
انہوں نے یوپی مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ ۴۰۰۲ء پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو آئین کی جیت بتاتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حق کی جیت ہے، یہ اقلیتوں کی جیت ہے اس سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ خارج کرتے ہوئے مدرسہ ایجوکیشن کے حق میں جو باتیں لکھی ہیں اس کے سامنے فرقہ پرست ذہنیت کو سر نیاز خم کردینا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ اب مدرسوں کے خلاف منفی مہم کا سدباب ہوجائے گا اور مدارس کے خلاف کوئی نئی سازش شروع نہیں کی جاے گی۔ سپریم کورٹ نے کامل و فاضل کی ڈگریوں کو یوجی سی کے ضابطوں کے خلاف کہا ہے اس کے بارے میں مدارس کے ذمہ داران کو تعلیم کے میدان میں مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی کو اعتراض کرنے کا موقع نہ ملے۔
مفتی مکرم نے غزہ کی تباہی پر شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم اور بربریت ناقابل برداشت ہو چکی ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ لبنان اور غزہ دونوں ہی جگہ پر اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے جاری ہیں جن سے ہلاکتیں بڑی تعداد میں ہو رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کے دفتر کوبلڈوزروں کی مدد سے توڑ دیا گیاجو مغربی کنارے نورشمس کیمپ میں واقع تھاتشویش کی بات یہ ہے کہ اب امداد کے سارے راستے بند ہوگئے۔ ہوائی حملوں میں ایک دو نہیں مرتے ایک ہی حملہ میں چالیس پچاس یا زیادہ ہلاک ہوتے ہیں اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے عالمی برادری جلد از جلد جنگ بندی کرائے اوراقوام متحدہ راحتی سامان پناہ گزینوں تک پہنچائے چونکہ لاکھوں فلسطینیوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔