Special Report

گرو نانک دیو جی کا پرکاش پرب از سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

ہندوستانی ثقافت میں روحانی گرو کو ایک اہم مقام دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ تمام مذاہب میں ایک مکمل گرو کو خدا کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ آج پوری دنیا میں ہم گرو نانک دیو جی مہاراج کا پرکاش پرب منا رہے ہیں۔ ان جیسے مکمل گرو تخلیق کے آغاز سے ہی اس زمین پر آ رہے ہیں تاکہ ہماری روحوں کو خدا کے ساتھ جوڑ سکیں۔ گرو نانک دیو جی مہاراج 1469 عیسوی میں کارتک مہینے کے پورے چاند کے دن تلونڈی شہر (پاکستان)میں پیدا ہوئے۔
گرو نانک دیو جی مہاراج نہ صرف سکھوں کے لیے تھے بلکہ وہ پوری انسانیت کے لیے تھے جیسا کہ پوری انسانیت ان کے لیے تھی۔ ایسے عظیم انسان روشنی کی کرن بن کر اس زمین پر آتے ہیں اور اپنی روحانی روشنی سے جیاجن میں پھنسی ہوئی 84 لاکھ روحوں کو خدا باپ سے ملا دیتے ہیں۔ ان کی اہم تعلیمات میں "کرت کرو، نام جاپو اور وند چھکو” نمایاں ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی محنت کی کمائی کرتے ہوئے رب کو یاد کرے اور اسے سب کے ساتھ بانٹ کر کھائے ۔
گربانی میں، گرو نانک دیو جی مہاراج اس دنیا کے بارے میں کہتے ہیں، ’’نانک دکھیا سب سنسار‘‘ کہ اس دنیا میں ہر انسان دکھوں میں گھرا ہوا ہے۔ ہر کسی کو کسی نہ کسی دکھ کا سامنا ہے۔ ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ میں سب سے زیادہ اداس ہوں۔ اگر دیکھا جائے تو جب ہمیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو ہم  خدا کو یاد کرتے ہیں اور جب سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے تو ہم اپنے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ غم اور خوشی کا یہ سلسلہ ہماری زندگیوں میں جاری رہتا ہے۔ تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم ابدی خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ اس کے بارے میں پرم سنت کرپال سنگھ جی مہاراج اکثر کہا کرتے تھے، ’’تو سکھیا جو نام آدھار‘‘۔ اس کا مطلب ہے کہ جو شخص خدا باپ کے نام کے ساتھ متحد ہے وہ خوش ہے۔ نام سے جڑنے کے لیے، ہمیں ایک مکمل گرو کی پناہ لینی ہوگی، جو اپنی رحمت سے ہمیں خدا کی روشنی اور شروتی سے جوڑتا ہے، جسے گربانی میں  ‘نام’ کہا جاتا ہے اور جس کا تجربہ ہم اپنے اندرونی مراقبہ کے ذریعے کر سکتے ہیں۔
مراقبہ کی مشق کے ذریعے، ہم خود کو ویسا ہی دیکھتے ہیں جیسے ہم واقعی ہیں۔ یہ وہ شکل ہے جو جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہے۔ وہ روح جو خدا  کا حصہ ہے اور اس کی محبت سے معمور ہے۔ وہ روح جو باشعور ہے، اور جو ہمیں زندگی دے رہی ہے۔ جب ہماری روح خُدا باپ کی محبت کا تجربہ کرتی ہے، تو یہ ہر وقت خُدا کی محبت کی خوشی کی حالت میں رہتی ہے۔
گرو نانک دیو جی مہاراج نے خوشی کی اس کیفیت کو اپنی تقریر میں بیان کیا ہے، ’’نام خماری نانکا، چڑھی رہے دن رات‘‘۔ اسم کا نشہ، خدا کا امرت جو ہمارے اندر برس رہا ہے، جب ہم اسے مراقبہ اور مشق کے ذریعے اپنے اندر محسوس کرتے ہیں، تو اس کا مزہ اور لذت دن رات چوبیس گھنٹے ہمارے ساتھ رہتی ہے اور جب ہماری روح ہوتی ہے۔ اس کا تجربہ کرتی ہے، وہ باپ اور خدا کے ساتھ متحد ہے۔
گرو نانک دیو جی مہاراج نے بھی "ایک پتا ایکاس کے ہم باریک” کا پیغام پوری دنیا میں پھیلایا۔ اس کی تعلیم کے مطابق، ہم سب ایک ہی باپ یعنی خدا کے خاندان کے ارکان ہیں۔ اس لیے آئیے ہم ایک دوسرے کے ساتھ پیار سے رہیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔ جب ہم ایسی زندگی گزارتے ہیں تو ہم اپنے اندر خدا کی محبت کا تجربہ کرتے ہیں اور ایسے عظیم لوگ اس زمین پر آتے ہیں تاکہ ہم سب کے ساتھ خدا کی اس محبت کو بانٹ سکیں۔ تاکہ ہمیں زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ مل سکے۔ ایسے مکمل گرو ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے آخری مقصد ک خدا  کو جاننے کے ہدف کو پورا کر سکتے ہیں۔
ہم گرو نانک دیو جی مہاراج کے پرکاش پرب کو حقیقی معنوں میں تب ہی منا سکتے ہیں جب ہم ان کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور ان پر عمل کریں۔

Related posts

خواتین کی قیادت والی بالینی دودھ پروڈیوسر کمپنی نے بندیل کھنڈ میں ڈیری کاروبار میں انقلاب برپا کیا

Awam Express News

صحیح معنی میں دیوالی کیسے منائیں؟ سنت راجندر سنگھ مہاراج

Awam Express News

رتن ٹاٹا جنہوں نے خواب دیکھنے والوں کی ایک پوری نسل کو بااختیار بنایا:نریندر مودی

Awam Express News