ممبئی، 25 نومبر/ شیعہ عالم دین مولانا حسن علی راجانی نے کہا کہ پاکستان کو ہمارے ایک خوجہ خاندان کے ممبر محمد علی جناح صاحب نے بنایا تھا اس لئے کہ خوجہ شیعہ برادری کے لوگ کی ثقافت نے ھمیشہ ظلم و جبر کے خلاف پورے دیڑھ سو سال سے آواز اٹھاتی آرھی ھے اور پاکستان، افغانستان، افریقہ اور سعودی عرب میں شیعہ پر تشدد اور ظلم کی داستان ایران اور لبنان کے شیعہ دہشت گردوں کی وجہ سے سنہ عیسوی 1980 سے جاری ھے، جس نے اب تک پچاس لاکھ شیعہ تو دوسری طرف کروڑوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے حالانکہ مکتب تشیع خوجہ اثنا عشری محب وطن اور تخلیق پاکستان میں صف اول میں تھے جس کا ثبوت خود بانی پاکستان خوجہ شیعہ مکتب سے ہی تھے، مولانا راجانی نے کہا کہ ظلم و ستم پاکستان کو کمزور کرے گا نہ کہ مظبوط بنائیگا اور ھر فرد کو ہر فرد کے مال و جان کا تحفظ کرنا چاھیے، مولانا راجانی نے کہا کہ ابھی چند روز پیش ورلڈ فیڈریشن کے چیر مین صفدر جعفر نے اپنے ہندوستان دورے پر گجرات کے شہر بھاونگر میں اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ پوری دنیا میں خوجہ شیعہ برادری کی آبادی ایک لاکھ بیالیس ہزار ہے، اور کئی ملکوں میں بہت بہترین خدمات انجام دے رہے جس پر مجھے فخر ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی ہماری خوجہ فیمیلی کے کچھ لوگ ہر ملک میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جس کا مجھے بہت افسوس ہے اور ہمیں مل جل کر ان غریب خوجوں کیلئے کام کرنا چاہئے، جب کہ مولانا حسن علی راجانی نے کہا خوجوں کو تباہ و برباد کرنے میں ایرانیوں کا ہاتھ ہے جو اسے جہاد جہاد کہہ کر فساد ہی فساد کروانا چاہتا ہے، مولانا راجانی نے کہا کہ پوری دنیا میں دیڑھ لاکھ سے کم خوجہ ہے۔ جب کہ پوری دنیا میں ایرانی اور لبنانی کروڑوں کی تعداد میں ہیں لیکن پوری دنیا سے مسئلہ فلسطین کیلئے ایرانی خوجوں کو ہی آگے کرتی ہیں جس سلسلہ میں گجرات کے شہر امریلی میں میری بہن ممتاز بانو کو انہی کے لڑکوں نے مار دیا جس کا تعلق ایرانی اور لبنانی دہشت گرد تنظیم سے ہیں، مولانا راجانی نے کہا ستم بالائے ستم یہ ہیکہ میری بہن کی مجلس چہلم جو اٹھائس نومبر دوہزار چوبیس کو گجرات کے شہر امریلی میں ہے اس میں مجلس پڑھنے والا ایک اترپردیش کا شیعہ دہشت گرد مولوی ہے جو پاکستان لبنان اور ایران سے پیسہ منگوا کر ہندوستان اور ہندوستان کے باہر شیعہ علماء کی موب لینچینگ کرواتا ہے، آخر میں مولانا راجانی نے کہا کہ میں آج حق پر ہونے کی وجہ سے خوش بھی ہوں اور مطمئن بھی ہوں اور کامیاب بھی ہوں جس کی دلیل یہ ہیکہ خدا نے جس گناہ کو عظیم کہا ہے یعنی کے شرک کو میں اس شرک سے دور ہوں اور اب تم مولا علی کو تو کیا اس کے گھوڑے کو بھی خدا بن کر بیٹھ جاو تو بھی مجھے کوئی فروہ اس لئے نہیں ہیکہ جو اپنی قوم کے علاوہ خود خدا کا بھی نہ ہوں، ایسوں کی زندگی جیتے جی ہی ہلاکت میں ہیں اور مرنے کے بعد اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ امام علی علیہ السلام نے کتنی اچھی بات کہی کہ تمہارے سامنے آنے والے لوگ دو قسم کے ہیں، ایک جنتی اور دوسرا جہنمی، تو اگر تم جنتی ہو تو سامنے والا بھی جنتی ہیں اور دوسرا آنے والا تو جہنمی ہیں تو جب دوسرا آنے والا جہنمی ہیں تو تم کو ان دوسرے جہنمیوں سے کیا لینا، اس لئے میں خود جنتی ہوں تم جہنمیوں سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہیں، رہا سوال میری بہن ممتاز بانو کی مجلس چہلم کو چاہے حزب الاء کا اترپردیش کا شیعہ دہشت گرد عالم پڑھے یا اس میں حزب الاء کے تمام عہدیداران شرکت کریں، لیکن چونکہ میری بہن ممتاز بانو جنتی ہے اس لئے عہ جنت میں ہی جائیگی اور اب تم لوگ میری بہن کے ثواب کیلئے زندگی بھر تک اس کے پیچھے روتے رہو اور ماتم کرتے رہو یہ میری بد دعا ہے، اور خدا نے میری دعا قبول بھی کرلی ہیکہ میری بہن کی شہادت کے بعد ہندوستان کے صوبہ گجرات کے تمام دہشت گرد لوگ خوب رو بھی رہے ہیں ماتم بھی کر رہے ہیں اور کچھ تو گجرات سے ہجرت کرکے لکھنو تک آنے کی پلانینگ کر رہیں، لیکن مولانا راجانی نے کہا قول خدا کو مقدم رکھوں کہ ذکر الہی سے اطمینان قلب ملیگا لکھنو کی بڑی مجلس میں رو کر نہیں