Uncategorized

طب یونانی کا فروغ اردو کی ترویج و ترقی کا موثر ذریعہ: پروفیسر عبدالحق

اردو اکیڈمی دہلی کے اشتراک سے عوامی ایکتا ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے دہلی میں اردو اور طب یونانی کی صورت حال پر سمینار کا انعقاد
نئی دہلی، 22 فروری (پریس ریلیز)
طب یونانی کا فروغ اردو کی ترویج و ترقی کا موثر ذریعہ ہے اور اس کی اشاعت کا مطلب ہی اردو کو فروغ دینا ہے۔ یہ خیال پروفیسر عبدالحق نے اردو اکیڈمی کے اشتراک سے عوامی ایکتا ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے ’’دہلی میں اردو اور طب یونانی کی صورت حال‘‘ عنوان پر منعقدہ سمینار سے خطاب میں ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد عام طور سے لوگ اردو کے مرنے کی بات کرتے رہے ہیں مگر اللہ کا شکر ہے کہ اردو زندہ اور تابندہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طب یونانی کا ذریعہ تعلیم اردو میں ہونے کی وجہ سے ہی دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور آج طب یونانی کا دائرہ آزادی کے بعد کافی وسیع ہوا ہے کیونکہ دواساز اداروں اور طبیہ کالجوں کی تعداد میں اضافہ اس کا بین ثبوت ہے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی سابق ایم ایل اے چودھری متین احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہمارا سرمایہ ہے، ہمیں اپنے حصے کا حق ادا کرنا چاہیے اور اپنے بچوں کو خاص طور سے اردو کی تعلیم دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی تاریخ بھول جاتے ہیں ان کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اکابر اور ان کے کارناموں کو یاد رکھیں۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ دنیا کی بیدار مغز اور ترقی یافتہ قومیں ماضی سے اپنا رشتہ منقطع نہیں کرتیں بلکہ وہ جہاں ایک طرف مختلف علوم و فنون میں ترقی کے مدارج تیزی سے طے کرتی ہیں وہیں ان کی نمائش کا ہنر بھی جانتی ہیں اور وہ اپنے علمی و فنی محسنین کی خدمات کو فراموش نہیں کرتیں بلکہ عصر حاضر میں بھی موجدین، مشاہرین، سائنس دانوں اور سیاست دانوں کے ناموں کو زندہ جاوید بنائے رکھنے کے لیے بھی کوششیں کرتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں طب یونانی کے حوالے سے تین بڑے نام ہیں اُن میں مسیح الملک حکیم اجمل خاں، جامعہ طبیہ دہلی کے بانی حکیم محمد الیاس خاں شروانی اور حکیم عبدالحمید صاحب کا نام قابل ذکر ہے۔
مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر حبیب سیفی نے کہا کہ طب یونانی اور اردو لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں اور اردو ایک ایسی زبان ہے جو قوموں کو متحد رکھنے کا سبق دیتی ہے۔ ڈاکٹر خان محمد رضوان خان نے کہا کہ اردو اور طب یونانی کا رشتہ زمانۂ قدیم سے ہے، اس کی ترویج و ترقی میں مدارس و مکاتب اور طب یونانی کا انتہائی اہم کردار ہے۔ڈاکٹر قمرالدین ذاکر (صدر، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس، ہریانہ اسٹیٹ) نے کہا کہ طب یونانی کا علمی سرمایہ اردو میں ہے، اس ذحیرے کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ محمد ارشد چودھری نے کہا کہ طب یونانی اور اردو روزگار کا بہترین ذریعہ ہیں اور ہمیں اس کے فروغ کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر محمد ارشد غیاث نے کہا کہ اردو اور طب یونانی کی تحریک نہایت ضروری ہے، دونوں ہمارے کلچر کا حصہ ہیں۔ اس کی ترویج و ترقی اور بقا کی حفاظت کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہنا چاہیے۔ ایڈووکیٹ شان جبین قاضی نے کہا کہ اردو سماج میں میل محبت کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے نغمے اور شاعری کا بھارت میں ہر کوئی دیوانہ ہے۔ دوسرے مقالہ نگاروں میں اشرف میواتی، ڈاکٹر الطاف احمد، یوسف ملک، محمد عرفان، رضوان قاسمی، صلاح الدین، نعیم عالم، علی عادل خاں، جاوید انور، محمد صادق، حاجی محمد شمیم، ریاض شمسی، محمد زبیر شیخ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر قمرالدین ذاکر کی دو کتابوں ’’بزم انسانیت‘‘ اور ’’ضیاء القمر‘‘ کا اجرا عمل میں آیا جبکہ محمودیہ پبلک اسکول کے بچوں کو مقابلہ جاتی امتحان میں کامیابی پر انعام بھی تقسیم کیے گئے۔ نظامت کے فرائض بحسن و خوبی حکیم عطاء الرحمن اجملی نے ادا کیے اور تمام شرکاء کا شکریہ محمودیہ پبلک اسکول کے منیجر حافظ شکیل نے ادا کیا۔
  جاری کردہ
(حکیم عطاء الرحمن اجملی)

Related posts

کویت امن، عوام کے درمیان دوستی اور انسانی امداد کا ضامن رہے گا۔

Awam Express News

الفلاح فاؤنڈیشن (بلڈ ڈونیٹ گروپ) کے بانی ذاکر حسین نے خون عطیہ کر بچائ مریض کی جان

Awam Express News

انسانی اتحاد اور عالمی امن کے عہد کے ساتھ28ویں عالمی روحانی کانفرنس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی

Awam Express News