جمعہ کی صبح منیٰ میں واقع جمرات کے مقام پر حجاج کرام نے حج کے اہم رکن رمی جمرہ کبریٰ (جمرة العقبہ) کی ادائیگی کا آغاز کیا۔ اس موقع پر حجاج کی نقل و حرکت میں بھرپور توازن دیکھنے میں آیا، جبکہ مزدلفہ سے جمرات تک کے راستے میں تمام سروسز، سکیورٹی اور انتظامی سہولیات مہیا کی گئیں۔
متعلقہ اداروں نے جمرات کمپلیکس کے مختلف طبقات پر حجاج کے ہجوم کو مؤثر طریقے سے تقسیم کرنے کے لیے متعدد راستے مخصوص کیے، تاکہ رمی کا عمل منظم اور آسانی سے مکمل ہو سکے۔ اس انجینئرنگ شاہکار کو اس طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ حجاج کی تعداد کے دباؤ کو مؤثر انداز میں سنبھال سکے اور یہ پیدل پلوں اور مشاعر مقدسہ ٹرین کے ذریعے منیٰ کے خیمہ علاقوں سے منسلک ہے۔

اس دوران ضیوف الرحمان نے رمی جمرہ کبریٰ ادا کی، جب کہ سکیورٹی، صحت، ایمبولینس اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں مکمل طور پر متحرک رہیں۔ سکیورٹی اہلکار جمرات پل کے اطراف، داخلی و خارجی راستوں اور اس کی گزرگاہوں پر حجاج کی رہنمائی اور حفاظت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
جمرات کی جانب حجاج کی روانگی مرحلہ وار اور محفوظ انداز میں جاری رہی، اور ہر سطح پر بھیڑ کو منظم طریقے سے سنبھالا گیا۔ رمی کے بعد حجاج اپنے اپنے خیموں کی جانب سکون اور سہولت سے واپس لوٹے، جب کہ منیٰ بھر میں ٹریفک اور پیدل نقل و حرکت رواں دواں رہی۔

ادھر جمرہ العقبہ کی ادائیگی کے بعد حجاج آج کے دن قربانی کے مرحلے کا آغاز کریں گے۔ اس کے بعد وہ حلق یا قصر کرائیں گے، اور پھر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی انجام دیں گے۔