۔ متحدہ عرب امارات میں سب سے بڑی مینوفیکچرنگ فرموں میں سے ایک دکاب گروپ نے بھارت میں اپنی موجودگی بڑھاتے ہوئے بنگلورو میں 9 فروری سے اپنا دفتر کھول دیا ہے۔ بھارت اور جنوب مشرقی ایشیاء میں دکاب کا پہلا دفتر گروپ کے آپریشنز اور خطے میں موجودگی کو مزید مضبوط کرے گا اور اعلیٰ معیار کے مربوط توانائی کے حل فراہم کرنے والے ایک سرکردہ عالمی فراہم کنندہ کے طور پر اس کے اسٹریٹجک وژن کا حصہ بنائے گا۔ افتتاحی تقریب میں وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی، دکاب گروپ کے گروپ سی ای او محمد المطاوٰی، دکاب گروپ کے بورڈ ممبر احمد بلیوہا اور دونوں ممالک کے متعدد حکام نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی قومی چیمپئن کمپنیوں میں سے ایک دکاب گروپ کی جانب سے یہ عزم متحدہ عرب امارات اور بھارت کے درمیان مضبوط دو طرفہ تجارتی اور کاروباری تعلقات کا واضح مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عر ب امارات اور بھارت کے مشترکہ مفادات ہیں اور دونوں کے پاس صنعتی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے کے لیے وسائل اور صلاحیتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں دستخط کیے گئے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (CEPA) نے دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو مزید متحرک کیا ہے جس سے کاروباروں کو سرمایہ کاری اور اپنے آپریشنز کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ سرحد پار تجارت کو آگے بڑھانے اور بڑے پیمانے پر نئی اور تعمیری شراکتیں قائم کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا یہ نیا منظر نامہ 2023 کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت کی پانچ اولین ترجیحات میں سے ایک کو فراہم کرنے میں مدد کر رہا ہے
۔ دکاب گروپ کے گروپ سی ای او محمد المطاوٰی نے کہا کہ گروپ کے پہلے سے ہی معروف بھارتی صنعتوں کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ اپنا 25 فیصد مواد بھارت سے درآمد کرتا ہے۔ دکاب گروپ بھارت میں 100 سے زیاقدہ صارفین کو خدمات فراہم کرتا ہے جو 263,000 میٹرک ٹن Cu-eq (تانبے کے برابر) ہے اور یہ 30 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے برابر ہے۔ یہ گروپ 1,000 سے زیادہ بھارتی شہریوں کو بھی ملازمت دیتا ہے جس سے 10,000 خاندان براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلورو میں گروپ کے نئے دفتر کا افتتاح دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی اور بین الاقوامی تعاون کی ایک اور مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم بھارتی صنعتی شعبے میں نئے امکانات تلاش کریں اور ساتھ ہی فروری 2022 میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت نئے فوائد سے مستفید ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مارکیٹ میں یہ کمپنی کے عزائم اور حکمت عملی کی توسیع ہے جو اس وقت دنیا بھر کی 55 مارکیٹوں میں اپنے کاروبار کو بڑھا رہی ہے جہاں وہ اپنی مصنوعات کا 60 فیصد برآمد کرتی ہے