Talk

"یونانی ہربیلزم اینڈ ا یٹز ہیروز”

پہلی بار اُسے اپنے ہاتھوں میں لیا تو جسے خواب حقیقت میں میرے سامنے تھا-اس کا لمس ‘پھر عنوان
کا پہلا لفظ’ جو ا یک مدت تک میری پہچان کا حصہ تھا’ اور آخرمیں میرا نام’ میری بےچینی
‘بےاضطرابی کا خوبصورت انجام- کچھ نہیں-
میری ای سیریز” دی کمپلیٹ گاہیڈ ٹو یو نا نی ہر بیلیزم ” جو ایمیزون کنڈل پر 15 ای کتابوں پر مشتمل سیریزہے؛
کی پہلی کتاب بعنوان "یونانی ہربیلزم اینڈ ا یٹز ہیروز” کہ ہار ڈکاپی میرے ہاتھوں میں تھی –
یہ خو شی بلکل اسی ماں کی خوشی کے مشابہ ہے جس نے پہلی بار اپنی اولاد کوگو د میں لیا ہو-
مجھے یقین ہے کہ نیا وقت ؛نیی سوچ’ اس نوزایده کو قبول کریگی اور مجھے اس کی خوبی اور خامیوں دونوں
سے آگاه بھی-
ای سیریز کی یہ پہلی کتاب داراصل تین موضوعات/حصوں پر مشتمل ہے -پہلا حصہ نباتیات (جڑی بوٹیوں)
؛کئره ارض اور پھر فلکیات کے باہمی رشتے کو سمجھاتے ہوۓ نجم وشجر Plant & Planet نام رکھتا ہے –
دوسرا حصہ ہے ہربل بوٹنی کا ؛ جو ھمیں بوٹنی کی کچھ بنیادی اصطلاح اور معلومات دیتا ہے ؛جو آگے
آپکو ایک اچھا ھر بلیسٹ بننے میں مدد کرتا ہے اور سیریز کی باقی کتابوں کو سمجھنے بھی اور پھر
آخری تیسراحصہ تاریخ طب کو کرونولیجیکل آرڈر(وقتی ترتیب) میں بیان کرتا ھےان میں کیئ نام نصاب سے
باہر ہیں پر انکا کام انھیں قابل فہرست ؛قابل ذکر بناتا ہے-
اس کتاب کےکچھ موضوعات UDMA)Association Manufacturers Drugs Unani(کے ٹیکنیکل سیشن
میں اٹھتے سوالوں کی وجہ سے وجود میں آےٰ اورکچھ حالات حاضره جیسے( of Commission National
Medicine of System Indian(NCISMپرہوی پارلیمینٹری بحث کی وجہ سے-
بحر حال میرا مقصد یہ پیغام عام کرنا ھے کہ یونانی صرف طب تک محدود نہی-
یہ ایک چھپےخزانے کی مانند ہے جسمیں علم کے وه نگینے نہاں ھیں جو کئی طرح سے انسانیت کی خدمت
کرسکتےہیں-وارث یونانی کو اس کی بہتر ی کے لیےبہت کام کرنےکی ضرورت ہے-
یونان کے اسکالر نہ صرف طب بلکہ فلسفہ’علم نجوم’فلکیات’جغرافیہ’طبیات اور کیے سارے علوم کے آباوجدادییں
اور مغربی ممالک کے ریسرچرس آج بھی ان کی تھیوریس پر بحث کرتے’تغابل کرتے اور ترقی دیتے نظر
آتےہیں مثلاً ریان ہولی ڈے(Holiday Ryan (نے ستوٰسیزم(Stoicism (جٰیسی قدیم فلسفی کو مڈرن انسان
کے لیے کارآمد بنادیا ہے-
لوک ڈاوٰن کے دورانTalk Tedدیکھنا عادت بن چکا تھا’ایک بار جیف ای لیف(Jeff Iliff (نامی ماہراعصاب کا
لیکچر سنا اور حیرت ہو ی جب اس نے گیلن Galen کے ایک کوٹ (quote(سے ترغیب حاصل کرتے ہوے
اس بات کا اعتراف کیا کہ اس قدیم زمانے کےدانشمند حضرات؛ ان کی تصانیف آج بھی پڑھنےاور غور کرنے
کے لاٰیق ہیں فرق صرف ان کی اخلاطی قدیم اصطلاح کو دی-کوڈ کرنے کی ہے ماڈرن طب کی زبانی’جیسا ان
کی ریسرچ نے کی تھی؛ اس ٹاک نے مجھے اپنا کام جاری رکھنے کا زبردست حوصلہ دیا-
……………… پر………………………………………………………………………………………………
ہر زیادتی نقصان دیتی ہے-انتھک کام نے مجھے کچھ ہی دنوں میں برن آوٰٹ تک پوہنچادیا’پر میں نے سوچ لیا
تھا کہ بھلے ملک الموت سامنے کھڑا ہو؛ تب بھی اس سے اجازت اور مہلت مانگ لوں گی اس کام کو پراکرنے
کی-کٰئ مہینونراتوں کی نیند اور چین حرام ہوئ آنکھوں کے نیچے ہلکے نمودار ھونے لگے؛کبھی کبھی تو پرا
دن اس غلطی کو ڈھونڈنے صرف ھوا کہ ایمیزن کینڈل کی ‘)AIسافٹ وئیر(reading proofنے پبلیکشن کیوں
ریجکٹ کردی؟
پھر شروع سے ایڈیٹنگ کرکے بار بار سبمٹ کرتی رہتی جب تک وه پبلیش نہی ہو جاتی- ہربس/ جڑی بوٹیوں پر
لکھنے کے لیےبہت سا انٹرنیٹ سے میئٹر لیا جسے ریفرینس سیکشن میں ڈالا بھی ‘پر کاپی رایئٹ کی وجہ
سے کچھ کو رد کرنا پڑا-
جب جب کتاب کینڈل(Kindle (قبول کر لیتا- email publication دیکھ دل راحت کی سانس بھرتا-
15 کتابوں کو آن لاین شائع کرتے کرتے اس سفر نے جان آدھی کر دی-
پر ضدی مذاج ہوننااس لیےنقاہت کے عارضے میں بھی اپنے لیپ ٹاپ کا ساتھ نہ چھوڑا- کبھی کبھی ایک ہاتھ
میں بچہ تھامے’دوسرےہاتھ سے کی بورڈ پر لگی رہی- دل سے ایک نغمہ حب الوطنی(حب یونا نی) کا نکلتا رہتا-
–کر چلے ھم فدا -جان و تن ساتھیوں—
اب تمھارے حوالے- یونانی ساتھیوں—-
میری روح پر یونانی ڈگری کا جو قرض تھا؛ آخر کار محترم مرحوم جناب عبدالحمید کی یوم پیدایش
تاریخ 14ستمبر’-2021 ‘اس سیریز کو آن لاین شاٰیع کر کے ادا ہو ہی گیا-
جی ھاں میری یونانی پریکٹس کی ابتداء چونکہ اسی ہمدرد دواخانہ سے ہوی؛میں نے انجام بھی اسی سے جڑی
عظیم شخصیت سے جوڑ دیا- میں نے اپنی زندگی سے جڑے کچھ اہم لوگوں کی نذر کی ہے یہ ای بک سیریز
‘ جس میں عبدالحمید صاحب کا نام بھی شامل ہے-
ایک لمبے عرصے بعد میں نے محسوس کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم ایم بی ایسMBBS کی جگہ بی یوایم ایسBUMS میں داخلہ میری قسمت کا زوالی مقام نہی تھا ۔یہ
فیصلہ شاید خدا کاہی تھا جسے خوشی سے میں نے کبھی قبول کیا ہی نہی – کتنے سالوں میں نے خوامخواه فضول
کم ظرف لوگوں کی دی گیٰ احساس کمتری میں گزارے’ جو قابیلیت کو کاغذکی ڈگری سے جج کرتے ہیں اور نظر
انداز کردئے جانے چاہیے تھے-
اچھے نمبروں کے باوجود طبیہ کالج میں داخلہ دلوانے کی وجہ شدید غصہ بھرا تھا میرے اندر- اپنے والد سے
شکایت رہی مجھے ؛ ایمانداری سچائی کے ُان کے اصول نے میرا کرئیر برباد کیا ‘ یہی سوچتی رہی ہمیشہ-
فرضی (OBC (cast سرٹیفکٹ بناکر ممبی کے MBBS کالج میں ایڈمیشن کرانے کا مشوره دیا تھا ایک
کاؤنسلر نے جسے ابا نے سنتے ہی خارج کر دیاتھا کہ“ کسی کا جائز حق نہی چھیننا ہمیں“-اور ہمیشہ کے لیے
میری نظر میں ویلن بن گئےتھے-
اس کرونا لاک ڈاؤنdown lock corona نے اتنی فرصت نصیب کی کہ سارے گلےشیکؤے ختم ہوۓ- اس
کابھی شکریہ- سچ کہتے ہیں لوگ’ جو ہوتا ھے’اچھا ہی ہوتا ہے-
بحرحال یہ کتاب صدیقیہ کتب خانہ؛ محمد علی روڑ’ بھنڈی با زار ( 9892730929 (پر دستیاب ہے اور سیریز
Zara Unani Cares (zaraunanicaresur.blogspot.com)بلوگ باتیں متعلق سےآڑر کے لیے واٹس اپ9324870825 بھی کر سکتے ہیں اپنا نام’ نمبر’پتہ پن کوڈ- ممبی تھانہ اور پونہ کے
لیے مفت شیپینگ

Related posts

اللہ کو پسند ہے قربانی

Awam Express News

نئی شروعات کے لیے سنہری موقع :از۔سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

Awam Express News

بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی نےآئی سی ٹی اکیڈمی کے ساتھ م ایم او یوپر دستخطکئے

admin