خانہ جنگی کے دوچار سوڈان سے غیر ملکیوں کے انخلاء کا عمل جاری ہے اور غیر ملکیوں کو وہاں سے نکالنے میں سعودی عرب نے فعال کردار ادا کیا ہے۔ سوڈان سے آنے والے شہریوں کا سعودی عرب میں استقبال کیا جا رہا ہے اور انہیں ان کے ملکوں کو روانہ کرنے کے لیے ہرممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں سوڈان سے انخلاء کے بعد مملکت میں پہنچنے والے ایک بھارتی گروپ کے ساتھ ایک سعودی خاتون سارجنٹ روان الدمجان کو اردو زبان میں بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ بھارتی تارکین وطن سے ان کا حال احوال پوچھ رہی ہیں اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا رہی ہیں۔خاتون سارجنٹ نے بھارتی باشندوں کے تمام استفسارات کے اردو میں جواب دے کر انہیں حیران کر دیا۔ اس موقعے پر تارکین وطن میں تحائف بھی تقسیم کیے گئے۔
تین روزہ جنگ بندی فلاپ
قابل ذکر ہے کہ سوڈانی فوج اور سریع الحرکت فورسز [آر ایس ایف] نے جمعرات کو سعودی امریکی ثالثی کے بعد 72 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا۔ تاہم، جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئیں۔ دونوں فورسز نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔ خرطوم ، ام درمان اور دارالحکومت میں صدارتی محل کے آس پاس جھڑپیں جاری رہیں۔15 اپریل سے سوڈان کے فوجی دھڑوں کے درمیان لڑائی شروع ہوئی جس کے بعد ملک میں تقریباً پانچ مرتبہ جنگ بندی ہوئی ہے، لیکن ان سب کی دونوں طرف سے خلاف ورزی کی گئی ہے۔
سفارت کاروں اور شہریوں کا انخلاء
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوڈان میں تنازع نے بیشتر مغربی ممالک کو اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کے انخلاء میں تیزی لانے پر مجبور کیا ہے۔
کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو فضائی اور سمندری راستے سے نکالا، جبکہ دیگر نے بحیرہ احمر پر واقع پورٹ سوڈان کا رخ کیا جو خرطوم سے زمینی راستے سے تقریباً 800 کلومیٹر دور ہے۔سعودی عرب سوڈان سے انخلاء کے آپریشن میں پیش پیش ہے۔ اب تک تقریباً 2,991 افراد جن میں 119 سعودی شہری اور 80 دوسرے ممالک 2,872 افراد سوڈان سے بہ حفاظت لایا گیا ہے۔