نئی دہلی:30اپریل 2023: چند روز پہلے سے سعودی عرب کے دہلی اور ممبئی ویزا سیکشن نے وی ایف ایس کو سعودی وزٹ ویزا، فیملی ویزا، کاروباری ویزا،ٹورزم ویزاکے ویزا سروس کے لئے صرف ذمہ داری دی ہے پر انہیں چند دنوں میں وی ایف ایس اس ذمہ داری سے پوری طرح ناکام دکھائی دے رہا ہے۔کیونکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بڑی تعداد میں ویزا درخواست دہندگان کو سعودی عرب جانے میں دشواری کا سامنا پیش آرہا ہے۔دہلی اور ممبئی کے ایجنٹ لوگ پاسپورٹ نہیں لے ر ہے ہیں اور وی ایف ایس کے لوگ ایجنسی کے لئے منا کر رہے ہیں۔ پاسپورٹ لوگوں کے ہاتھوں پھنسا پڑا ہے جب سے سعودی سفارت خانہ کے ویزا سیکشن نے سعودی ویزا سروس کے لئے وی ایف ایس کو چنا ہے تب سے سعودی عرب جانے والوں کے لئے مشکل بڑھ گئی ہے۔جوصارفین سعودی سفارت خانے جاتے ہیں تو سفارت خانہ بولتا ہے کہ آپ وی ایف ایس یا ایجنسی کے پاس جائیے۔صارفین جب ایجنسی کے پاس جا رہے ہیں تو وہ لوگ سبمیشن نہیں لے رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ سعودی سفارت خانہ نے وی ایف یس کو آتھورائزیشن کر رکھا ہے اور جب صارفین وی ایف ایس جا تاہے تو وی ایف ایس بولتا ہے کہ ہمیں کچھ پتہ نہیں ہے۔ایسے میں سعودی عرب جانے والوں کے لئے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
وی ایف ایس اپائنٹمنٹ کو سنبھالنے میں وی ایف ایس کے سسٹم کی ناکام ہے سعودی ویزا کے عمل کی بڑی تعداد کو ہینڈل کرنے میں وی ایس ایف کی ٹیم میں تجربے کی کمی صاف نظر آتی ہے۔بغیر اپائنٹمنٹ یا رہنمائی کے پاسپورٹ جمع کرانے کے طریقہ کار کی وجہ سے دہلی ٹریولس ایجنسیوں کے پاس تقریبا 1000 پاسپورٹ زیر التواء ہیں۔معلوم ہوا کہ وی ایف ایس کے پاس درخواست دہندگان کو ہینڈل کرنے کی ایک بہت ہی محدود قسم کی صلاحیت ہے جو موسمی حالات کو سنبھالنے کی مانگ کی بنیاد پر ہے جسے ہم دیکھ رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ماہ فروری سے اپریل مملکتکے مختلف قسم کے وزٹ ویزا کے لیے سب سے زیادہ ہوتا ہے اور ایجنٹوں کے پاس جمع کرانے کے لیے ہمیشہ بہت بڑا بیگ ہوتا ہے جس میں بڑی تعداد میں پاسپورٹ ہوتے ہیں، جسے مقرر کردہ ایجنٹ خصوصی گذارشات کے ذریعے سنبھالتے ہیں۔
آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک سروس فراہم کنندہ خدمات کے لیے سروس فراہم کرنے والے کے لیے اجارہ داری اور خوشنودی پیدا کرتا ہے، جو کچھ ممالک کو دی جانے والی موجودہ خدمات کی سطحوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ مثال کے لیے UK – کسی کو بھی ویزا کی درخواست جمع کروانے کے لیے 10-15 دن کے اندر اپائنٹمنٹ مل جاتی ہے، لیکن اس عمل میں عام کیس کے لیے 5 ہفتوں سے زیادہ تاخیر ہوتی ہے۔ اگر کوئی ایک ہفتے کے اندر ویزا پروسیسنگ چاہتا ہے، تو اس سے/- 26500 انڈین روپئے کی خصوصی پروسیسنگ فیس لی جاتی ہے، اور اگر 24 گھنٹے کے اندر پروسیسنگ کی ضرورت ہوتی ہے، تو وہ 100,300/- انڈین روپئیکی فیس میں وصول کرتے ہیں۔نئی دہلی میں چائنا وی ایف ایس کے معاملے میں، وہ باقاعدہ سروس چارج موڈ میں ایپلی کیشنز کو محدود کرتے تھے، اور ایجنٹوں /درخواست دہندگان سے درخواست کے لیے لاؤنج سروس استعمال کرنے کے لیے کہتے تھے، لاؤنج سروسز کے لیے 2500/- انڈین روپئیسے 5800 کی بھاری سروس فیس وصول کرتے تھے۔مزید، سروس کے بعد دستاویزات کی واپسی کے لیے ان کا ریپسون وقت ریگولر موڈ کے لیے بہت زیادہ ہے اور عام طور پر کورئیر کی ترسیل کے بغیر بھی ایک ہفتے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔ایسے میں اگر وی ایس ایف جلدی اپنے کام میں تیزی اور وقت پر سعودی ویزا سروس کو پورا نہ کیا تو آنے والے دنوں میں مملکت جانے والوں کی بہت زیادہ مشکیں بڑھ جائے گی اور بجائے سعودی ٹورزم بڑھنے کے اور کمی آئے گی۔