Talk

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں کشمیری پنڈتوں سے ملاقات کی۔

جموں،20 مئی (ہ س)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پناہ گزیں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جموں میں ملاقات کی۔اْنہوں نے بے گھر کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بازآبادکاری میں اپنی پارٹی کی حمایت کا یقین دلایا۔اننت ناگ-راجوری لوک سبھا سیٹ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑ رہی محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکز کی کوئی بھی حکومت اپنے طور پر پنڈتوں کی بحالی نہیں کر سکتی اور اگر بزرگ کشمیری پنڈت خطرہ مول لیتے ہیں اور واپس لوٹتے ہیں تو ان کے بچے واپس جائیں گے۔آج مرکز میں بی جے پی اقتدار میں کل کانگریس ہو گی لیکن کوئی آپکو کشمیر نہیں لی جا سکتا ہے۔ایسا نہیں ہونے والا ہے اور آپ کو اپنی طرف سے دلیری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ وادی میں آپ کی اپنے گھروں کو واپسی اور ہم بھی آپ کی حمایت کریں گے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو مشورہ دیا تھا کہ پناہ گزیں کشمیری پنڈتوں کو ترجیح دی جائے۔جب ہماری حکومت برسراقتدار تھی، ہم نے آپ کی واپسی اور بحالی کے لیے زمین کی حد بندی کا عمل شروع کیا تھا لیکن یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ میں اس سمت میں اپنا کام جاری رکھنا چاہوں گی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ وادی میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو درپیش مسائل سے واقف ہیں اور ان کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گی۔کچھ ملازمین یا تو بیمار ہیں یا ان کے گھروں میں عجیب و غریب حالات ہیں اور وہ وادی سے اپنے تبادلے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات کو انسانی بنیادوں پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ پوری وادی میں مندروں کے احاطے کے اندر رہائشی کوارٹرز کی تعمیر کی حمایت کرتی ہیں تاکہ کشمیری پنڈت ان مقامات کا دورہ کرنے اور وہاں کچھ وقت گزارنے کے لیے آئیں جس سے ان کا اعتماد بڑھے گا۔میرا خیال ہے کہ پنڈتوں کی بزرگ آبادی کو کچھ خطرہ مول لینا چاہیے اور وادی میں اپنے گھروں کو لوٹنا چاہیے۔ جب آپ وہاں آباد ہو جائیں گے تو آپ کے بچے آپ سے ملنے آئیں گے اور یہ آپ کی واپسی اور بحالی کا آغاز ہو گا۔دونوں برادریوں کے لوگ ماضی میں ایک ساتھ رہتے ہیں اور اپنے دکھ اور خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری تارکین وطن کے لیے اسمبلی میں دو نشستیں ریزرو کرنے کے مرکز کے فیصلے کا مقصد ان لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے جو بی جے پی کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر حکومت کو وادی میں پنڈتوں کے لیے دو نشستیں مخصوص کرنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک علاقائی پارٹی نے 1987 میں مرکز کی مدد سے انتخابات میں دھاندلی کی تھی اور وہی غلطی بی جے پی کی قیادت والی حکومت دوبارہ کر رہی ہے۔سال 1987 کے دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد کشمیر میں حالات خراب ہوئے۔اْس وقت جماعت اسلامی انتخابات لڑ رہی تھی اور آج اسی پارٹی کو اسمبلی انتخابات لڑنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔لوگوں کو پراکسی امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ سابق وزیر اعظم اے بی واجپائی نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کر کے لوگوں کا اعتماد بحال کیا تھا لیکن یہ حکومت محبوبہ کو پارلیمنٹ میں نہیں دیکھنا چاہتی ہے۔ پی ڈی پی لیڈر نے دعویٰ کیا کہ لوگ وادی میں بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے ہیں تاکہ حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی بے روزگاری،مہنگائی پر اپنے غصے کا اظہار کر سکیں۔اصغر/ہندوستھان سماچار

 

Related posts

کس کو بتاؤں حال دل بے قرار کا!!

Awam Express News

بجلی کے فلیٹ ریٹ سے ہی بنکروں کا بھلا ہوگا! جاوید اختر بھارتی

Awam Express News

سدا رہے سلامت جمہوریت ہندوستان کی! جاوید اختر بھارتی

Awam Express News