بھوپال، 22 ستمبر
راجدھانی بھوپال میں دو لڑکیوں کی عصمت دری کا معاملہ ابھی پرسکون نہیں ہوا تھا کہ اب ایک نابالغ طالبہ کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے ا?یا ہے۔ بھوپال کے کٹارا ہلز علاقے میں چلنے والے ایک اسکول کے ٹیچر نے پڑھائی میں کمزور طالبہ کو اپنا شکار بنایا۔ طالبہ امتحان میں فیل ہوگئی تھی، جسے پاس کرانے کا لالچ دیکر کیمسٹری ٹیچر نے زبردستی جنسی تعلقات استوار کئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹیچر طالبہ کو فیل کرنے کی دھمکی دے کر 2 سال تک اس کی فحش ویڈیو بناتا رہا۔ اس طرح کے معاملات مسلسل سامنے ا?نے کے بعد کانگریس کے ریاستی صدر جیتو پٹواری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
دراصل معاملہ شہر کے کٹرا ہلز علاقے میں چل رہے ایک اسکول ٹیچر سے جڑا ہے۔ معلومات کے مطابق جب طالبہ اسکول میں منعقدہ امتحان میں دو مضامین میں فیل ہوگئی تو ملزم ٹیچر نے اسے باہر ملنے کو کہا۔ ٹیچر اسے پاس کرنے کا لالچ دے کر گاڑی میں ایک سنسان جگہ لے گیا اور واردات کو انجام دیا۔ الزام ہے کہ اس دوران ٹیچر نے طالبہ کا فحش ویڈیو بنالیا۔ اس کے بعد ٹیچر طالبہ کے والدین اور اسکول کے دیگر طلباء کو ویڈیو بھیجنے کی دھمکی دیتا تھا۔ ا?پ کو بتاتے چلیں کہ یہ سلسلہ تقریباً 2 سال تک جاری رہا۔ بالا?خر پریشان ہوکر طالبہ نے اس کی شکایت اسکول میں کی اور پھر معاملہ طالبہ کے والدین تک پہنچا۔ طالبہ کے والدین نے پولیس کو واقعے کی اطلاع دی اور ٹیچر کے خلاف شکایت درج کرائی۔ پولیس نے ملزم ٹیچر کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر جیتو پٹواری نے ریاستی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس پر لکھا کہ مدھیہ پردیش میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ بھوپال میں ٹیچر کے ذریعہ 10ویں جماعت کی طالبہ کے جنسی استحصال کی خبر سے دل دہل گیا۔ جن بچوں کو ملک کا مستقبل کہا جاتا ہے، میری ریاست میں ان کا حال خراب ہو رہا ہے۔ گزشتہ چار دنوں میں بچیوں کے ساتھ زیادتی کا یہ تیسرا واقعہ ہے اور حکومت خاموش تماشائی بن کر تماشا دیکھ رہی ہے۔
یہ واقعہ ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ اگر اسکول جیسی جگہ پر بھی بچے محفوظ نہیں ہیں تو پھر والدین کس بنیاد پر اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے پر بھروسہ کریں، ا?خر حکومت بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کیوں ناکام ہو رہی ہے؟ وزیر اعلیٰ، مدھیہ پردیش میں بچے کب بے خوف گھر سے باہر نکل سکیں گے؟
previous post