نئی دہلی۔ 20؍اگست۔ ایم این این۔بھارت اور سعودی عرب نے شپنگ اور لاجسٹکس کے شعبوں میں بحری تعاون کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا، جو اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ فیصلہ بھارتی وزیر برائے پورٹس، شپنگ اور آبی گزرگاہیں جناب سربانند سونووال اور سعودی عرب کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ و لاجسٹک سروسز، معالیٰ صالح بن ناصر الجاسر کے درمیان اعلیٰ سطحی ورچوئل ملاقات کے دوران کیا گیا۔جناب سربانند سونووال نے دونوں ممالک کے تاریخی اور بڑھتے ہوئے تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہبھارت اور سعودی عرب کے درمیان صدیوں پرانے اقتصادی اور سماجی و ثقافتی رشتے ہیں۔ معزز وزیر اعظم نریندر مودی جی اور سعودی عرب کے ولی عہد و وزیر اعظم کی قیادت میں ہمارے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے قیام، جس کی مشترکہ صدارت دونوں ممالک کے رہنما کرتے ہیں، نے دوطرفہ تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ سعودی عرب بھارت کا پانچواں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جبکہ بھارت سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مالی سال 2024–25 میں دوطرفہ تجارت تقریباً 42 ارب امریکی ڈالر رہی۔ مذاکرات کے دوران، جناب سونووال نے بھارت کے میری ٹائم ویژن 2030 اور امرت کال وژن 2047 کو سعودی وژن 2030 سے ہم آہنگ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہوزیر اعظم نریندر مودی جی کی وژنری قیادت میں بھارت نے بحری شعبے میں ایک بے مثال تبدیلی کا آغاز کیا ہے۔ ہمیں سعودی عرب کے وژن 2030 کے ساتھ خاص طور پر لاجسٹکس اور سپلائی چین میں گہری مماثلت نظر آتی ہے۔”جناب سونووال نے حالیہ پیش رفتوں کی طرف بھی اشارہ کیا، جن میں سعودی عرب کی فولک میرٹائم سروسز کی جانب سے جدہ مندرا؍نہوا شیوہ روٹ کا آغاز شامل ہے، جس سے ٹرانزٹ کے وقت اور اخراجات میں کمی متوقع ہے۔ انہوں نے بھارت کے میتری ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بھی تعاون کی تجویز دی تاکہ بحری تجارت میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہبھارت کے ایک ٹریلین امریکی ڈالر کے بحری سرمایہ کاری روڈ میپ کے تحت گرین ہائیڈروجن ہب پورٹس، ڈیجیٹلائزڈ پورٹ آپریشنز اور پائیدار شپنگ سلوشنز میں مشترکہ منصوبوں کے لیے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔