سعودی عرب کے سابق سینیئر صحافی اور اخبار ’الریاض‘ کے چیف ایڈیٹر ترکی السدیری کی وفات کے بعد حکومت نے دارالحکومت الریاض میں ایک سڑک کا نام السدیری کے نام سے موسوم کر کے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ترکی السدیری سعودی عرب میں صحافت کا ایک نمایاں نام تھے اور انہوں نے چار دہائیاں صحافت کی پیشہ وارانہ خدمات انجام دیں۔ انہوں نے سعودی عرب میں پریس کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔مرحوم ترکی السدیری کے بیٹے مازن السدیری کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک بیان پوسٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا ’’کہ میں اپنے والد کے لیے عوام الناس کی بے پایاں محبت پر ان کا شکر گذار ہوں۔‘‘ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا ’’کہ میں اپنے اور اپنے خاندان کی طرف سے والد گرامی مرحوم کے لیےنیک تمناؤں کا اظہار کرنے والوں کا شکر گذار ہوں۔ میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور الریاض کے گورنر کی جانب سے ترکی السدیری کی خدمات کے اعزاز میں ایک سڑک ان کے نام سے موسوم کرنے کا تہہ دل سے سپاس گذار ہوں۔
مازن السدیری نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2017ء میں ترکی السدیری کی وفات کے بعد حکومت اور اہلیان ریاض نے کبھی ان کے والد کو فراموش نہیں کیا۔ ریاض کے باسی ہر وقت انہیں یاد کرتے اور ان کی خدمات کو سراہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے میرے
الد کے نام پر سڑک کا نام رکھنا ہمارے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے اور ہم اس پر اپنی مسرت بیان نہیں کر سکتے‘‘۔
مازن نے کہا کہ وطن عزیز ان کے والد کی کاوشوں کو فراموش نہیں کرتا کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ کوئی شخص اپنے وطن کے لیے جو کچھ کرتا ہے وہ انمٹ ہو جاتا ہے۔ حکومت کی طرف سے والد مرحوم کے نام پر سڑک کا نام رکھ کر نہ صرف ان کے خاندان کو اعزاز سے نوازا گیا بلکہ مرحوم کی وفاداری، حب الوطنی اور ملک وقوم کے لیے ابلاغی دنیا میں خدمات کا برملا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ میرے والد ترکی السدیری ریاض کے عاشق تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی ریاض میں بسر کی۔ وہ چھوٹی عمر میں الغاط کے مقام سے الریاض منتقل ہوئے اور اس کے بعد ہمیشہ کے لیے وہیں کے ہو کر رہ گئے۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی السدیری نے 1974 میں الریاض اخبار کے 41 سال تک ایڈیٹر انچیف کا عہدہ سنبھالا۔ السدیری 2017ء میں انتقال کر گئے۔ اخبارات کی ادارت کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ وہ صحافتی یونینز میں بھی پیش پیش رہے۔ انہوں نے سعودی صحافیوں کی ایسوسی ایشن اور گلف پریس یونین کے صدر کے طور پر کام کیا۔ سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبداللہ نے انہیں’شہنشاہ صحافت‘ کا لقب دیا تھا۔