ملک کی راجدھانی دہلی میں لگاتار موسم میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ بدلتے موسم کے درمیان لوگوں میں وائرس انفیکشن اور سانس سے وابستہ بیماریاں بھی لگاتار بڑھ رہی ہیں ۔ وائرل انفیکشن کے مریضوں میں کافی تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ، جس نے دہلی کو ایک مرتبہ پھر پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ۔ ہر سال انفلوئنزا وائرس کا نیا ویریئنٹ دہلی میں لوگوں کو متاثر کرتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال بھی جنوری میں انفلوئنزا کے ایک ویریئنٹ نے دہلی میں دستک دیدی ہے ۔ اس وائرس کا نام H3N2 انفلوئنزا بتایا جارہا ہے ۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ H3N2 انفلوئنز وائرس ایک طرح کا فلو ہے ۔ اہم طور پر انفلوئنزا وائرس کے چار اقسام ہوتے ہیں ۔ اے ، بی سی اور ڈی ۔ H3N2 انفلوئنزا وائرس پہلی قسم کا سب ویریئنٹ ٹائپ ہے ۔ یہ وائرس پرندوں سے لے کر ہر سانس لینے والوں کو متاثر کرسکتا ہے ۔
ماہرین کا خیال رہے کہ یہ وائرس سب سے زیادہ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرسکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سنگین بیماری، اسموکنگ کرنے والے لوگ، ڈائبٹیز ، سانس کے مریضوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے ۔ ایسے لوگوں کیلئے H3N2 وائرس کافی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وائرس براہ راست ناک ، گلے ، پھیپھڑے پر حملہ آور ہوتا ہے ۔