منگل کو شائع شدہ ایک سروے کے مطابق مارچ میں افراطِ زرنے سعودی کاروباری حالات کو متاثرکیا ہے لیکن غیرتیل کمپنیاں بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے نقطہ نظرکے بارے میں پُرامید تھیں۔الریاض بینک نے مارچ میں سعودی عرب کا خریداری مینجر اشاریہ (پی ایم آئی) 58.7 فی صد ریکارڈ کیا، جو گذشتہ ماہ کے آٹھ سالہ ریکارڈ 59.8 سے کم ہے۔ لیکن یہ اب بھی 50 سےاوپر تھا اور یہ حدشرح نمو کو سکڑاؤ سے الگ کرتی ہے۔الریاض بینک کے چیف اکانومسٹ نایف الغیث نے کہا کہ قرضوں کے حالیہ بحران اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورت حال سمیت عالمی مسائل کے باوجود، سعودی غیرتیل کمپنیوں نے مستقبل کی سرگرمیوں کے بارے میں مضبوط حدتک اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی کمپنیوں نے اپنے عملہ میں گذشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ تیزرفتاری سے اضافہ کیا ہے۔ستمبر2016 کے بعد سے ان کی تن خواہوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے،کیونکہ کمپنیوں نے مہنگے طرزِزندگی کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو معاوضہ دینے کی کوشش کی ہے۔سروے سے پتاچلتا ہے کہ کمپنیوں کو سخت مسابقت کے درمیان صارفین پربڑھتی ہوئی لاگت کا بوجھ ڈالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،کچھ نے اپنے محصولات کو بھی کم کردیا ہے۔ خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور تن خواہوں کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے سال کے آغاز کے بعد سے ان پٹ لاگت افراط زر کی شرح سب سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔اگروسیع ترخطہ خلیج کی بات کی جائے تو یہاں افراط زر دنیا کے دیگرحصوں کے مقابلے میں زیادہ معتدل رہا ہے۔اس کی بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ گھریلو ایندھن کی لاگت محدود رکھا گیا ہے اور دیگراشیائے صرف کی قیمتوں کوکنٹرول کیا گیاہے۔