سعودی عرب میں متحدہ عرب امارات کے سفیر اور اسلامی تعاون تنظیم کے مستقل نمائندے شیخ نہیان بن سیف النہیان کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات کے وفد نے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی برائے مستقل نمائندوں کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کی تاکہ مسجد اقصیٰ پر جاری اسرائیلی حملوں پر ایک متفقہ اسلامی موقف آپنایا جاسکے۔اجلاس جدہ میں تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں منعقد ہوا۔ شیخ نہیان بن سیف النہیان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی پولیس فورسز کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے، نمازیوں پر حملوں اور متعدد گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور وہاں سنگین اور بلااشتعال خلاف ورزیوں کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون اور تاریخی تناظر کے مطابق مقدس مقامات پر اردن کی نگہبانی کے کردار کا احترام کرنے اور مسجد اقصیٰ کے امور کا انتظام کرنے والے یروشلم انڈوومنٹ کے اختیار پر سمجھوتہ نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
شیخ نہیان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ متحدہ عرب امارات ایسے تمام طریقوں کو مسترد کرتا ہے جو بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بنتے ہیں۔ انہون نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات دو ریاستی حل کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ کے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جس کے نتیجے میں 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں اور عرب امن اقدام ایک مناسب ماحول پیدا کرنے کرکے ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے حصول کے لیے سنجیدہ مذاکرات کی طرف واپسی ممکن بنائے گا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین برہم طحہ نے القدس الشریف کے تشخص کو مٹانے کے لیے تمام پالیسیوں اور اقدامات کی شدید مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا لازمی حصہ اور فلسطین کی ریاست کا دارلحکومت ہے اور یہ کہ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے۔
انہوں نے القدس الشریف میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس سے مزید تشدد اور تناؤ بڑھے گا اور خطے میں سلامتی اور استحکام غیر مستحکم ہوگا۔
حسین ابراہیم طحہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے تمام فیصلے اور اقدامات جن کا مقصد شہر کی جغرافیائی اور آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا اور اس کے مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو متاثر کرنا ہے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور وہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت باطل تصور کیے جاتے ہیں۔