سعودی عرب میں صعنتی مشینری کے شعبہ میں 96 ارب ریال سرمایہ کاری کے 50 مواقع پیش کر دیئے گئے ہیں۔ صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر، نیشنل سینٹر فار انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین بندر بن ابراہیم الخریف نے اعلان کیا کہ صنعت اور کان کنی کا نظام زیادہ مالیت کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ مشینری اور آلات کے شعبے میں 96 بلین ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے 50 مواقع کو تیار کرلیا گیا ہے۔ صنعت کے لیے قومی حکمت عملی کے نفاذ کے تحت مملکت میں صنعتی بنیاد کو بڑھایا جارہا ہے۔ صنعتی مشینری اور آلات کو علاقائی اور عالمی منڈیوں میں برآمد بھی کیا جائے گا۔ سعودی صنعتی حکمت عملی کے تحت صنعتی مشینری اور آلات کی درآمدات کو 50 فیصد تک کم کرنے کا ہدف بھی طے کیا گیا ہے۔بندر بن ابراہیم الخریف نے وضاحت کی کہ 2021 اور 2022 کے دوران حاصل کیے جانے والے سب سے بڑے منصوبوں میں سے تین منصوبے مشینری اور آلات کے شعبے کے ان پٹ میں سے ہیں۔ قومی حکمت عملی کے بنیادی اہداف میں صنعت کے شعبہ میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانا بھی شامل ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کاسٹنگ اور سڑک کے منصوبے نہ مکمل ویلیو چینز کے قیام میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ درآمدات کے متبادل کی تیاری میں بھی اپنا حصہ ڈالیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ 119 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ والوز اور پمپس کی تیاری کے منصوبے بھی بنائے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل سینٹر فار انڈسٹریل ڈویلپمنٹ نے گزشتہ دو سالوں کے دوران شنائیڈر الیکٹرک سعودی عرب پراجیکٹ میں سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر الٹیور ماڈیولر ڈرائیوز کے لیے ایک پروڈکشن لائن کے لیے ڈیٹا، معلومات اور سپلائی چینز پر ایک مطالعاتی رپورٹ فراہم کی گئی ہے۔ منصوبے کی کل مالیت کا تخمینہ 2.6 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ وزارت کی طرف سے اپنائے گئے اقدام کے تحت مستقبل کی فیکٹریوں کو اپنے کاموں کو خودکار بنایا جائے گا۔ اس لیے مشینری کے شعبہ نے سرمایہ کاری کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔ اب وزارت صنعتی "روبوٹ” ہتھیاروں کو جمع کرنے کے لیے ایک ممکنہ سرمایہ کار کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اس طرح روبوٹ کی صنعت کو ترقی دینے کی طرف بھی قدم اٹھایا جارہا ہے۔واضح رہے سعودی عرب میں مشینری اور آلات کا شعبہ تیل و گیس، پیٹرو کیمیکل، کان کنی، خوراک، تعمیرات اور دیگر سمیت تمام صنعتوں کو سپورٹ کرنے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ 2019 میں اس کی درآمدات کا تخمینہ تقریباً 32 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔