مدینہ منورہ ایئرپورٹ پر پر تپاک استقبال
حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کو ادا کرنے میں چالیس روز باقی ہیں۔ تاہم اتوار 21 مئی کو عازمین حج کا پہلا قافلہ سعودی عرب پہنچ گیا۔ اس سال کے حجاج کرام کی پہلی پرواز مدینہ منورہ کے کنگ عبد العزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی تو حکام نے عازمین کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
سعودی پریس ایجنسی ( ایس پی اے ) کے مطابق سعودی عرب پہنچنے والے یہ افراد ‘‘ روڈ ٹو مکہ‘‘ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے پہلے افراد تھے۔ یہ پروگرام پانچ برس قبل شروع کیا گیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد مختلف ملکوں سے آنے والے عازمین کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ایئرپورٹ پر پاسپورٹ کے طریقہ کار کی تکمیل سے گزرتے ہوئے الیکٹرانک طور پر خصوصی اہمیت کے حامل ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔ اپنے ملک سے روانگی، صحت کی ضروریات کی دستیابی کی جاتی، سعودی عرب میں نقل و حمل اور رہائش کے انتظامات کے مطابق سامان کی کوڈنگ کی جاتی اور اسے ترتیب دیا جاتا ہے۔
‘‘ روڈ ٹو مکہ ’’ اقدام عازمین کو المکہ المکرمہ اور المدینہ المنورہ میں ان کی رہائش گاہوں تک پہنچانے کے لیے براہ راست بسوں میں منتقل کرنے کا انتظام کرتا ہے۔ ان سہولیات کے باعث مختلف ملکوں کو اس پروگرام میں شرکت کی ترغیب ملتی ہے۔ اب تک ‘‘ روڈ ٹو مکہ’’ پروگرام میں سات ملک شامل ہو چکے ہیں۔ یہ سات ملک مراکش، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش، ترکی اور آئیوری کوسٹ ہیں۔
سعودی وزیر حج و عمرہ توفیق الربیعہ نے کہا ہے کہ اس سال حجاج کرام کو عمر کی کسی قید کے بغیر کورونا وبا سے پہلے کے طرح اجازت دی جاری رہے۔ اس سال رمضان المبارک میں حرمین شریفین آنے والے زائرین اور معتمرین کی تعداد کورونا وبا سے پہلے کی تعداد سے 20 فیصد بڑھ گئی تھی۔ اسی تناظر میں حج کے لیے بھی عازمین حج کی تعداد کورونا وبا سے پہلے کے سالوں کی نسبت زیادہ ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے ‘‘ ویژن 2030’’ کے تحت سات سالوں میں حجاج کرام کی تعداد کو 50 لاکھ تک پہنچانے کا ہدف طے کیا ہے۔
اسی تناظر میں نقل و حمل اور لاجسٹکس سسٹم نے اس موقع پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اس سال حج کے لیے اپنے آپریشنل پلانز اور خصوصی تکنیکی کیڈرز کی تیاریوں کی نگرانی کر رہا ہے تاکہ عازمین کو مختلف فضاؤں میں محفوظ اور ہموار رسائی فراہم کی جا سکے۔ بری اور بحری شعبے نے بھی عازمین کی آمد اور حج کے مقامات سے گزرنے سے لیکر واپس اپنے ملکوں تک جانے کے انتظامات کیے ہیں۔سعودی عرب میں کی جانے والی تیاریوں کا جائزہ لیں تو تقریباً 7 ہزار 700 پروازوں کے ذریعے عازمین حج کی آمد اور روانگی کے دو مراحل کو مکمل کیا جائے گا۔ پروازوں میں تقریباً 1.7 ملین سیٹیں عازمین کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ یہ پروازیں سعودی عرب کے 6 ہوائی اڈوں پر اتریں گی۔ جدہ میں کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ، مدینہ منورہ میں شہزادہ محمد بن عبدالعزیز ایئرپورٹ، طائف انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ینبع میں پرنس عبدالمحسن ایئرپورٹ، ریاض میں کنگ خالد ایئرپورٹ اور دمام میں کنگ فہد ایئرپورٹ پرعازمین کی آمد ہوگی۔جنرل اتھارٹی برائے روڈز قومی سڑکوں کے نیٹ ورک کی نگرانی کر رہی اور انہیں ریگولیٹ کر رہی ہے۔ اتھارٹی نے سرحدی گزرگاہوں سے مقدس مقامات تک 13 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سروے کیا ہے۔
اتھارٹی نے 24 ہزار بسیں اور 120 سے زیادہ فیلڈ مانیٹر تیار کیے ہیں جو مکہ اور مدینہ کے مقدس شہروں کے داخلی راستوں پر کام کریں گے۔ اس طرح زمینی، سمندری اور ریل کی نقل و حمل کی سرگرمیوں میں جدید ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کے ساتھ لائسنس یافتہ سہولیات کی تعمیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔
بندرگاہیں اور ٹرینیں
تیاریوں کا انحصار صرف زمینی اور ہوائی نقل و حمل پر نہیں ہوتا بلکہ بندرگاہوں کے لیے جنرل اتھارٹی نے کارکردگی کی سطح اور کارکردگی کی سطح کو بڑھانے، وصولی اور پیکنگ کے طریقہ کار کو مکمل کرنے اور حاجیوں کے سامان کی وصولی کے لیے بھی بھرپور انتظامات کیے ہیں۔ ایک مربوط آپریشنل اور لاجسٹک پلان کے تحت جدہ اسلامک پورٹ کے ذریعے 10 ہزار سے زیادہ عازمین حج کا استقبال کیا جائے۔ اس حوالے سے 361 کیڈرز مختص کیے گئے ہیں۔ پاسپورٹ کے طریقہ کار کے لیے 100 پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔ مسافروں کے سامان کی نقل و حمل کے لیے 300 جدید گاڑیاں موجود ہیں۔آمد و رفت کی تیاری میں ہموار نقل و حرکت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ بندرگاہ میں کاروبار کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے مخصوص مقامات پر ماہرین کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔سعودی ریلوے کمپنی نے حرمین ایکسپریس ٹرین میں اپنے سفر کے ذریعے حاجیوں کے تجربے کو بہتر بنانے اور "مشعر ٹرین” کی تیاری اور احتیاطی دیکھ بھال کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے۔ ٹرینوں اور سٹیشنوں کی تیاری کے لیے ٹیسٹنگ آپریشنز، حفاظت اور معیار کے اعلیٰ ترین معیارات کو لاگو کیا گیا ہے۔ ٹرین کے آپریشن ذو الحجہ کے ساتویں دن شروع ہوگا۔ یہ آپریشن ایام تشریق کے اختتام تک جاری رہے گا۔17 ٹرینوں کے ذریعے عرفات، مزدلفہ اور منیٰ میں سے ہر ایک کے نو سٹیشنوں کے درمیان مقدس مقامات پر متعدد ٹریکس کے ذریعے ضیوف الرحمن کو منتقل کیا جائے گا۔
سعودی پوسٹل کارپوریشن "سبل” اس سال کے حج سیزن کے لیے اپنی تیاریوں کو جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ حجاج کی خدمت کے لیے ایسے منصوبے تیار کیے جائیں جن کا مقصد مکہ مکرمہ اور مدینہ منورۃ سے حجاج کے ممالک کو پارسل بھیجنا ہے۔