UAE

محمد بن راشد کی امارات مشن ٹو دی ایسٹرائڈ بیلٹ سے متعلقہ تقریب میں شرکت

نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کہا ہے کہ امارات مشن ٹو دی ایسٹرائڈ بیلٹ (ای ایم اے) ایک بہت بڑا سائنسی منصوبہ ہے جس کے نتیجے میں خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والی اماراتی کمپنیوں کا قیام عمل میں آئے گا۔”متحدہ عرب امارات نے ایک نیا 13 سالہ خلائی منصوبہ شروع کیا ہے جس میں چھ سالوں کے دوران خلائی جہاز کی تیاری و ترقی اور سات سالہ خلائی مشن شامل ہے۔متحدہ عرب امارات کا خلائی جہاز ‘ایم بی آر ایکسپلورر’ مریخ سے گزرتے ہوئے 5 ارب کلومیٹر کا سفر طے کرے گا تاکہ سیارچوں کی مرکزی پٹی میں سات سیارچوں پر دریافتوں کا مشن انجام دیا جائے جو بالآخر 2034 میں آخریسیارچےپر اترے گا۔

عزت مآب نے مزید کہا کہ امارات مشن ٹو دی ایسٹرائڈ بیلٹ ایک بہت بڑا سائنسی منصوبہ ہے جس کے نتیجے میں خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والی نجی اماراتی کمپنیوں کا قیام، ایک گہرے خلائی مشن کنٹرول سینٹر کی ترقی اور اماراتی ٹیلنٹ کی تربیت کی جائے گی۔

عزت مآب شیخ محمد بن راشد نے مزید کہا کہ امارات مشن ٹو دی ایسٹرائڈ بیلٹ ‘ہوپ پروب’ کے مقابلے میں10 گنا فاصلہ طے کرے گا۔
اماراتی نوجوان اس نعرے پر یقین رکھتے ہیں کہ ’ناممکن،ممکن ہے‘۔ ہمارے 5 ارب کلومیٹر کے خلائی مشن کے پیچھے راز ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر ہمارا یقین اور ان کے عزائم کے حصول میں ان کی مدد کرنے کی ہماری کوششیں ہیں۔
ابوظہبی کے قصر الوطن میں منعقدہ تقریب میں، متحدہ عرب امارات کی خلائی ایجنسی نے آج ای ایم اے کی تفصیلات اور مقاصد کا اعلان کیا، جو مریخ اور مشتری کے درمیان مرکزی بیلٹ کے سیارچوں کے لیے پہلا متعدد سیارچوں کا دورہ اور لینڈنگ مشن ہے۔
ایجنسی نے مشن آپریشنز اور سائنسی مقاصد کے علاوہ "ایم بی آر ایکسپلورر” نامی خلائی جہاز کے ڈیزائن کی تفصیلات جاری کیں۔ اس موقع پر مارچ 2028 میں شروع ہونے والے مشن کے لیے تین ہفتوں کی لانچنگ مدت کا بھی اعلان کیاگیا۔
اس مشن کا مقصد نظام شمسی کی بنیاد اور سیارچوں کی پٹی میں پائے جانے والے زندگی کے بنیادی اجزا کی موجودگی اور ماخذ کے بارے میں ہماری سمجھ میں اضافہ کرنا ہے، نیز سیارچوں سے مستقبل کے ممکنہ وسائل کے حصول کے لیے بنیادی کام تیار کرنا ہے۔
ای ایم اے تیرہ سالہ مشن پر مشتمل ہے: چھ سالہ خلائی جہاز کی ترقی کا مرحلہ جس کے بعد مریخ سے آگے مرکزی سیارچے کی پٹی تک سات سال کی پرواز اور سات اہم بیلٹ سیارچوں کے منفرد مشاہدات کے لیے قریبی فلائی بائیس ہوگا۔
یہ مشن امارات مارس مشن کے سیکھنے، صلاحیتوں، اختراعات کو مزیدمستحکم کرے گااور ملک کے نجی خلائی شعبے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کی اختراع میں قومی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔

محمد بن راشد يعلن إطلاق التفاصيل العلمية لمشروع الإمارات لاستكشاف حزام الكويكبات
محمد بن راشد يعلن إطلاق التفاصيل العلمية لمشروع الإمارات لاستكشاف حزام الكويكبات

  • محمد بن راشد يعلن إطلاق التفاصيل العلمية لمشروع الإمارات لاستكشاف حزام الكويكبات
  • محمد بن راشد يعلن إطلاق التفاصيل العلمية لمشروع الإمارات لاستكشاف حزام الكويكبات

وزیر مملکت برائے پبلک ایجوکیشن اور ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی، اور یو اے ای اسپیس ایجنسی کی چیئر وومن سارة الأميری نے کہا کہ ای ایم اے متحدہ عرب امارات کی قومی خلائی حکمت عملی کا ایک اہم جز اور اس کا ایک اوور رائڈنگ ہدف ہے۔ یہ مشن مقامی نجی شعبے کی کمپنیوں اور متحدہ عرب امارات کے اسٹارٹ اپس کو بااختیار بنانے میں اپنا حصہ ڈالے گا۔

یو اے ای خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سالم بطي سالم القبيسی نے کہا کہ وسیع تحقیق، ترقی اور مالیات کے علاوہ، طویل مدتی خلائی مشنز کے لیے مقامی اور عالمی اداروں اور نجی شعبے کے ساتھ وسیع تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم اپنے مستقبل کے خلائی منصوبوں کی کامیابی اور تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی نجی شعبے کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
ایم بی آر ایکسپلورر کے 5-ارب کلومیٹر کے سفر میں خلائی جہاز کی رفتار کو تبدیل کرنے اور اس کی فلائی بائی مہم کو سپورٹ کرنے کے لیے زہرہ، زمین اور مریخ کے گرد کشش ثقل کی مدد سےمشقیں شامل ہیں، ۔ مشن کے ساتویں سیارچے پر لینڈنگ ہوگی۔جب خلائی جہاز ایک لینڈر جاری کرے گا، جو سیارچے کی سطح سے سائنسی ڈیٹا کو بیم کرے گا۔ای ایم اے متحدہ عرب امارات کے خلائی شعبے میں نئے سٹارٹ اپس، بین الاقوامی شراکت داری اور اندرونی سرمایہ کاری سمیت اہم اقتصادی مواقع فراہم کرے گا،جس سے متحدہ عرب امارات میں جدت اور جدید ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے نئے تجارتی مواقع پیدا ہوں گے۔ گہرے خلائی مشنز کے لیے ایک کنٹرول سینٹر کے قیام کے ذریعے مشن کے زمینی حصے اور آپریشنز کو اماراتی نجی شعبے کے آپریٹر کے ذریعے بھی فراہم کیا جائے گا۔ای ایم اے سیارچوں کی خصوصیات، ابتداء، تشکیل اور ارتقاء کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کرے گا۔ یہ ہمارے نظام شمسی کی تشکیل کے بارے میں ہمارے علم میں نئی دروازے کھولے گا، ساتھ ہی پانی سے بھرپور سیارچے کے قابل استعمال وسائل بارے تحقیقات کرے گا اور سیارچوں کی پٹی میں غیر مستحکم اور نامیاتی مرکبات کی موجودگی کا جائزہ لے گا۔ایم بی آر ایکسپلورر کے چار سائنسی آلات میں ایک ہائی ریزولوشن کیمرہ، ایک تھرمل انفراریڈ کیمرہ، ایک وسط طول موج کا سپیکٹرو میٹر اور ایک انفراریڈ سپیکٹرو میٹر شامل ہے۔ یہ آلات ایک ساتھ مل کر ان مشاہدات میں مدد کریں گے جو کہ پانچ مرکزی پٹی کے فیملیز میں سیارچوں کی سطح کی ساخت، ارضیات اور اندرونی کثافت اور ساخت کی پیمائش کریں گے، جس سے پانی کے حامل سیارچے کی ابتدا اور ارتقاء کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی ۔مشن کے تعلیمی شراکت داروں میں خلیفہ یونیورسٹی ،نیویارک یونیورسٹی ابوظہبی (این وائی یو اے ڈی)؛ قومی مرکز برائے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی یو اے ای یو ؛ کولوراڈو بولڈر یونیورسٹی؛ اطالوی خلائی ایجنسی اے ایس آئی، ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور ناردرن ایریزونا یونیورسٹی اور مالن اسپیس سائنس سسٹمز شامل ہیں۔

Related posts

‘آج کے وسائل، کل کی دولت’ کے عنوان سے آئی جی سی ایف 2023 فورم 13 ستمبر سے شروع ہوگا

Awam Express News

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے دورہ ہند سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے

Awam Express News

شیخ محمد بن راشد کل فیڈرل نیشنل کونسل کے اجلاس کا افتتاح کریں گے

Awam Express News