New Delhi

. ملک کی سب سے بڑی بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت مولانا مرزا ممتاز علی کی مجلس سوئم میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے، جو محترم عالم دین کی تعلیمات کے گہرے اثرات کا ثبوت ہے۔

نئی دہلی، 7 نومبر/ نئی دہلی کے پنچکوئیاں روڈ پر واقع امامیہ ہال مسجد کے امام جمعہ والجماعت حجت الاسلام والمسلمین مولانا مرزا ممتاز علی صاحب کی مجلس سوئم میں ہزاروں مومنین و علمائے کرام نے شرکت کی جو محترم عالم دین کی تعلیمات کے گہرے اثرات کا ثبوت ہے، ملک کے اعلیٰ ذاکر مجلس، جس نے بڑے پیمانے پر ٹرن آؤٹ نے اس عالم کی پائیدار میراث کو اجاگر کیا۔ان کو ہزاروں مومنین نے خراج عقیدت پیش کیا، ان کی مجلس میں جہاں پورے ملک کے علماء نے آکر نمائندگی کی تو وہیں پر گجرات سے مولانا حسن علی راجانی نے بھی مجلس سوئم میں شرکت کی، مجلس کو بین الاقوامی شہرت یافتہ ہر دل عزیز ذاکر مولانا حجت الاسلام والمسلمین رئیس جارچوی صاحب نے خطاب کی، اور انہونے عالم دین کی اہمیت پر زور دیا۔ وہیں پر مولانا حسن علی راجانی نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ مرحوم و مغفور کو میں نصف شہید کہتا تھا تو مرحوم مغفور  بھی پلٹ کر کہتے تھے کہ تم بھی تو نصف شہید ہو، مولانا راجانی نے کہا کہ ہم دونوں سنہ 1990 میں مشرقی افریقہ کے ملک کینیا کی راجدھانی نیروبی تھے تو وہ جہاں پر خدمت انجام دے رہے تھے تو وہیں پر ایک مدرسہ میں میں بھی زیر تعلیم تھا،

مولانا ممتاز علی کا اور مولانا راجانی کا نظریہ تھا کہ عالم حاکم ہوتاہے تو قوم کا نظریہ تھا کہ عالم نوکر ہوتا ہے اور جماعت کے صدر و سیکریٹری حاکم ہوتے ہیں،  جس بنیاد پر خوجہ جماعت کے چند شر پسند لوگوں نے مولانا ممتاز علی صاحب کو زہر دے دیا، اور مولانا راجانی کی ہجومی تشدد ہوئی جس کے بعد دونوں مولانا ہندوستان آگئے جس میں مولانا ممتاز علی صاحب نے نئی دہلی میں واقع پنچکوئیاں روڈ کے امامیہ ہال کی مسجد میں سکونت اختیار کر کے ایک بہترین خطیب بن گئے جب کہ مولانا حسن علی راجانی نے ایران چند سال ایران میں سکونت اختیار کر کے ویرانی کی زندگی گزار رہے ہیں. مولانا راجانی نے کہا کہ پوری دنیا کا سنی بارہ امام کو مانتا ہے اور یہاں تک اہل حدیث و وہابی بھی بارہ اماموں کے منکر نہیں ہیں لیکن پوری دنیا کا شیعہ بارہ اماموں کو نہیں مانتا مولانا راجانی نے کہا کہ ہم جس خوجہ جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ان خوجوں میں  90 فیصد حضرات چھ امام کو مانننے کے بعد وہ اپنے اس امام کو امام حاضر مانتا ہے جس نے پیریس میں ایک فلمی اداکارہ سے شادی کی ہے بالکل ایسے ہی بوہرے حضرات بھی  چھ امام تک مانتے ہیں۔ اور انہیں شیعوں میں بہت سے ایسے ہیں جو شیعوں کے ساتویں امام کے بعد سب کو گالیاں دیتے ہیں۔ اور ان کے ماننے والوں پر الزام لگاتے ہیں وہ تھوک کر کھانا دیتے ہیں اس وجہ سے بارہ امام والے سے دور رہنے کیلئے کہتے ہیں، اسی لئے جب لوگ یہ کہتے ہیکہ امام علی کو اور امام حسین کو شیعوں نے ہی قتل کیا تو ہم چپ اس لئے ہیکہ چراغ تلے ہی اندھیرا ہے اور آج بھی ہمارے شیعہ علماء ہمارے  قتل کی سازش کر رہے ہیں جس میں گزشتہ بدھ کو مولانا حسن علی راجانی کی ہمشیرہ ممتاز بانو کو لبنان کی تنظیم حزب الاء والوں نے شہید کیا تو اس بدھ کو مولانا حسن علی راجانی کے دوست نصف شہید مولانا ممتاز علی صاحب داعی اجل کو لببیک کہہ گئے

Related posts

ڈاکٹر محمد محسن رازی انٹرنیشنل ایوارڈ کے لیے نامزد

Awam Express News

وزیراعظم مودی کی قیادت میں ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں انقلابی اصلاحات ہوئی ہیں ۔ شیخاوت

Awam Express News

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مستقبل کے لیے ہندوستان کی وبائی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا

Awam Express News