پہلی نشست فیضان اولیاء کانفرنس اختتام پذیر
علی گڑھ (پریس ریلیز) ہندو مسلم یکجہتی کا خوبصورت سنگم درگاہ حضرت بابا برچھی بہادر علیہ الرحمہ کا 113 واں سالانہ عرس آج بعد نماز عشاء فیضان اولیاء کانفرنس شہزادہ حضور امین ملت محبوب العلماء حضرت مولانا الحاج الشاہ سید محمد امان میاں قادری برکاتی مصباحی صاحب قبلہ ولی عہد سجادہ عالیہ خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کی صدارت میں شروع ہوا، جس کی نظامت معروف ناظم قاری عبد المطلب علی گڑھ نے انجام دئے، تلاوت کلام پاک سے آغاز ہوئے اس جلسہ میں دیر رات تک نور و عرفان کی خوب بارش ہوئی، عوام سے انتہائی سلیس اور پروقار انداز میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا نعمان واحدی نے فیض، فیضان اور فیوض و برکات کی تشریح کی، جس سے عوام نے کئی نئے نئے پیرائے پر اپنی معلومات میں اضافہ کیا، اپنے بیان میں کہا کہ آج ہمارے اکثر لوگ اللہ کے ولیوں کے پاس جاتے ہیں اور وہاں اپنی نزر و خواہشات کی تکمیل کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں مثلاً کسی کے اولاد نہیں اگر اس کو اولاد مل گئی تو اسی کو فیضان سمجھتا ہے، کسی کا کاروبار ماند ہے اگر اس کے کاروبار میں تیزی آ گئی تو وہ اس کو فیضان سمجھتا ہے حتیٰ کہ ہر مراد جو پوری ہوئی وہ اس کو فیضان سمجھ لیتا ہے جبکہ قرآن میں ہے جس کے ترجمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مال و دولت اور اولاد کی جو نعمتیں تمہیں عطا کی ہیں وہ تمہارے لئے ایک آزمائش ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے یہ ظاہر فرما دے کہ تم مال اور اولاد میں اللہ تعالیٰ کے حقوق کس طرح ادا کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے میں مال اور اولاد کی محبت تمہارے لئے رکاوٹ بنتی ہے یا نہیں اور ا س بات پہ یقین رکھو کہ اپنے مال اور اولاد میں جتنا تم اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق عمل کرتے ہو اس کا ثواب اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کے پاس ہے لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو تا کہ آخرت میں تمہیں بے شمار اجر دیاجائے۔ ایمان والوں کو نصیحت کے انداز میں قرآن کہتا ہے کہ اے ایمان والو! منافقوں کی طرح تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل نہ کردے اور جوایسا کرے گا کہ دنیا میں مشغول ہو کر دین کو فراموش کردے گا، مال کی محبت میں اپنے حال کی پروا ہ نہ کرے گا اور اولاد کی خوشی کیلئے آخرت کی راحت سے غافل رہے گاتو ایسے لوگ ہی نقصان اٹھانے والے ہیں کیونکہ اُنہوں نے فانی دنیا کے پیچھے آخرت کے گھرکی باقی رہنے والی نعمتوں کی پرواہ نہ کی۔
خانقاہوں کے نظام تعلیم اور نظام تربیت پر بھی مدلل روشنی ڈالی اور کہا کہ خانقاہ برکاتیہ کا موقف بھی یہی ہے کہ ضروری دين سبھی مسلمان کو معلوم ہونا چاہئے، نماز کامیابی اور فلاح کی پہلی شرط ہے لہذا نماز کی پابندی اپنے اوپر مقدم کر لیں تبھی سرخروئی و کامیابی مل سکتی ہے۔
مولانا مفتی محمد عمار خان شامی نے بھی اپنے پر مغز خطاب میں عوام کے اصلاح کی کامیاب کوشش کی اور قرآن پاک کے حوالے سے اپنی گفگو مکمل کی۔ سید نور عالم مصباحی نے اپنے بیان میں صوفیاء کرام اور اُن کی تقویٰ شعار زندگی پر ایمان افروز گفتگو کی اور کہا کہ ہمارے صوفیاء کرام نے جو زندگی گزاری وہ نمونہ ہے کبھی صاحب وقت زرداروں کو اپنی فقیری پر فوقیت نہیں دی، ہمیشہ اپنی عبادات و للہیت میں مستغرق اور خلق خدا کی بنیادی اور روحانی اصلاح کے لئے حاضر رہتے۔ آج مسلمان پر صوفیاء اور اُن کی خانقاہوں کے بے شمار احسانات ہیں۔
اس کانفرنس میں تین حفاظ جنہوں نے درگاہ بابا برچھی بہادر علیہ الرحمہ کے ملحق مدرسہ، مدرسہ فیضان اولیاء سے قرآن پاک مکمل حفظ کیا ہے اُن کے سروں پر دستار حفظ قرآن رکھا گیا جن میں حافظ شہنواز ابن گڈو بھائی، حافظ محمد وارث ابن عبد الرحیم اور حافظ محمد آصف ابن محمد اشرف کے نام قابل ذکر ہیں۔
کانفرنس میں مستقیم بدایونی، میکش رام پوری، سید فرقان علی قادری، عبد المطلب وغیرہ نے منظوم حمد، نعت اور مناقب پیش کئے۔ اس موقع پر سکریٹری درگاہ نور محمد نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور سبھی کو درگاہ کے لنگر کی دعوت دی، مولانا نسیم خان مصباحی اور اُن کے رفیق استاذ حافظ عبد الصمد کی کاوشوں کو ہر طرف سراہا جا رہا ہے جنہوں نے اپنے دن رات اور ذاتی مصروفیات کی پرواہ کئے بغیر بچوں کے والدین سے خانقاہ عالیہ برکاتیہ کے پیغام آدھی روٹی کھائیے بچوں کو پڑھایئے پر عمل کروا کے اُن کے بچوں کو حافظ قرآن بناتے ہیں۔ اس موقع پر سجادہ گان درگاہ، متولی مسجد، زمہ داران درگاہ کے علاوہ بابا حیدر، سید مصطفیٰ علی قادری، مولانا شمشاد احمد اجمل برکاتی، ملنا حافظ حاجی تصدق علی تحسینی، تعلیم اسلام کانفرنس کے چیف کنوینر محمد اظہر نور اعظمی، مولانا حافظ انتظار برکاتی، حافظ مشرف برکاتی، حافظ اویس و کثیر تعداد میں قرب و جوار کے معززین موجود تھے۔ آخر میں سلام و دعاء کے بعد اگلی نشست کو اگلے دن کی قوالی تک موقوف کر دیا گیا۔