لیڈز، 24 جون (ہ س)۔ ہندوستانی بلے باز کے ایل راہل کا ماننا ہے کہ کرکٹ میں نتائج ہمیشہ آپ کی صلاحیتوں، تیاری، فٹنس اور کوششوں کے متناسب نہیں آتے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے اپنے سفر نے اس بات کو بار بار ثابت کیا ہے۔ مشکل حالات میں بیرون ملک اپنی آٹھ سنچریوں میں سے سات اسکور کرنے کے باوجود، وہ کبھی بھی مستقل طور پر ہندوستانی ٹیسٹ بیٹنگ آرڈر کا اہم ستون نہیں بن سکے۔ ہیڈنگلے ٹیسٹ سے پہلے ان کی اوسط 33.57 تھی جو ان کی مہارت کے مقابلے میں کافی کم سمجھی جا سکتی ہے۔
پیر کو، جب چوتھے دن کی صبح ٹیم کی اننگز پٹری سے اترتی دکھائی دے رہی تھی، تب راہل نے ہندوستان کی دوسری اننگز میں 137 رن کی اہم اننگز کھیلی۔
راہل نے میچ کے بعد کی پریس کانفرنس میں کہا، ”جتنی جلدی آپ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ آپ کی تیاری اور کھیل کا نتیجہ کے ساتھ کوئی خاص تعلق نہیں ہے، آپ اتنے ہی پرسکون رہنے کے قابل ہوں گے۔ یہی چیز آپ کو اس سطح پر طویل عرصے تک کھیلنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے یہ سوچ اپنے سینئر کھلاڑیوں سے سیکھی ہے۔انہوں نے کہا، ”آپ صرف اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں لیکن اس کھیل میں کوئی ضمانت نہیں ہے۔ جب آپ کا دن اچھا ہو تو خوش رہیں۔ جب آپ کا دن برا ہو، تب بھی خوش رہیں کہ آپ کو کھیلنے کا موقع ملا۔ میں کھیل کو اس طرح دیکھتا ہوں۔“
راہل کا حالیہ دورہ آسٹریلیا بھی اس اتار- چڑھاو کی ایک مثال تھا۔ روہت شرما کی غیر موجودگی میں انہیں پرتھ اور برسبین میں اوپننگ کا موقع ملا جہاں انہوں نے بالترتیب 26، 77 اور 84 رن بنائے۔ لیکن سیریز کے اختتام پر ان کی اوسط صرف 30.66 تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ شروعات کرتے ہیں اور انہیں بڑی اننگز میں تبدیل نہیں کر پاتے تو یہ بہت مایوس کن ہوتا ہے۔ میں نے آسٹریلیا میں جس طرح سے بلے بازی کی اس سے خوش تھا لیکن بڑی اننگز نہ بنانے پر بہت مایوس بھی تھا۔ مجھے ہر میچ میں مواقع ملے لیکن میں ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ یہ کھیل کی خوبصورتی اور ظلم دونوں ہے۔
راہل کے کیریئر کی ایک اورعجیب بات یہ رہی ہے کہ انہوں نے آج تک کسی بھی سیریز میں 400 رن نہیں بنائے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ٹیم میں مستقل جگہ نہیں بنا سکے اور انہیں اکثر کسی اور کی انجری یا غیر موجودگی کی وجہ سے موقع ملا۔
اس پر راہل نے کہا، ”گزشتہ کچھ برسوں میں، میں نے قبول کیا ہے کہ میری کوئی مقررہ پوزیشن نہیں ہے۔ مختلف کردار ادا کرنے سے مجھے حوصلہ ملتا ہے اور میرے کھیل میں نئے چیلنجز آتے ہیں۔ اس سے مجھے خود کو بہتر بنانے کی ترغیب ملتی ہے۔“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ دوبارہ افتتاحی کردار ادا کرنے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”اپنے ابتدائی کرکٹ کیرئیر میں، میں نے ہمیشہ اوپننگ کی، اس کردار میں واپسی کرنا اچھا لگتا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں ٹیم میں اپنا تعاون کرنے کے قابل ہوں۔“
راہل کے اس اعتراف سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب وہ نتیجہ سے زیادہ عمل پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں – ایک ایسا نقطہ نظر جو انہیں مستقبل میں مزید استحکام اور کامیابی دے سکتا ہے۔