ممباسہ 5 جولائی/ شیعہ مولانا حسن علی رجانی نے مشرقی افریقہ کے جزیرے ممباسا میں عاشور کے جلوس میں شرکت کرتے ہوئے سب سے پہلے حضرت امام حسین علیہ السلام کی والدہ اور تمام ائمہ کو پرسہ پیش کیا۔اور پیرس سے آئے ہوئے سماجی اور مذہبی شخصیت امین بھائی کے ساتھ خیالات کا اظہار کیا ، آسٹریلیا میں پاکستانی ذاکر مولانا مرتضیٰ علی زیدی کے بیان کو سراہا گیا جس میں انہونے ماتم پر کہا کہ ہماری شیعہ برادری رات بھر ماتم کرتی ہے لیکن ان کے پاس صبح کی دو رکعت نماز کا وقت نہیں ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رات بھر سوگ منانے کا کوئی مطلب نہیں جبکہ مولانا رجانی نے کہا کہ امام حسین نے عاشورہ کی رات یزیدی فوج سے نماز کے لیے ایک رات کی مہلت مانگی تھی اور امام حسین (ع) نے اپنی بہن زینب (ع) سے فرمایا کہ میری بہن زینب مجھے رات کی نماز میں نہ بھولنا۔۔اسی لیے مولانا رجانی نے پوری دنیا کے شیعوں سے اپیل کی کہ وہ عاشورہ کی رات اور یوم عاشورہ کم از کم اپنی فرض نمازیں پڑھیں ممباسا میں ہفتہ کے جلوس میں بہت سے ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ افریقہ کے مقامی شیعوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صومالیہ کے ایک شیعہ نجف علی پرپیا نے کہا کہ خطرناک ہجوم کو پوری دنیا سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے ورنہ اس کے سنگین اور ہولناک نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گےاوردنیا کو بہت زیادہ صدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔ملا عباس نصر نے کہا کہ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ اسلام کے اصولوں پ عمل کر کے ہی پوری دنیا میں امن و سلامتی لایی جا سکتی ہے۔ ۔مولانا رجانی نے خصوصی طور پر کہا کہ عاشورہ کے دن ہمارے شیعہ بھائیوں کو اعمال عاشورہ کرنا چاہیے۔رجنی نے کہا کہ اگر کوئی کسی مجبوری کی وجہ سے کالے کپڑے نہیں پہن سکتا تو اسے ہراساں نہ مولانا نے کہا کہ محرم میں بہت سے مسافر ادھر ادھر سے آتے ہیں اس لیے اگر کوئی چپل پہن کر بھی آئے تو اسے آنے دیں اب جب میں نے چپل پہن کر جلوس میں آنے کا کہا ہے تو اب بہت سے شیعہ مجھ پر بھی جوتے پھینکیں گے۔۔۔ایک ایرانی مولانا نے کہا کہ عزاداری کو سیاسی نہ بنایا جائے۔آخر میں میں مولانا رجانی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے بھی یوم عاشورہ کے دن اپنی شہادت سے پہلے نماز پڑھنے کی اجازت مانگی تھی۔
previous post

