U.P.

ذکرِ رسولﷺ کی خوشبو سے گلشنِ حیات میں خوشبو ہے: مولانا توصیف رضا سنبھلی

مدرسہ گلشن برکات کا سالانہ جلسہ اختتام پذیر
علی گڑھ (محمّد اظہر نور اعظمی) مسجد گلستان رضا گلی نمبر 10 شہنشاہ آباد علی گڑھ کا سالانہ جلسہ اپنی روایتی شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوا ، جس میں علماء، خطباء و شعراء نے بدھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ذکرِ رسولﷺ کی خوشبو سے گلشنِ حیات معطر ہے، لاریب! ذکرِ پاک کی برکت سے اُفق کا جمال ہے، سحر کی نمود ہے، صبح کی رونقیں ہیں، آفتاب کی تمکنت ہے، ماہتاب کی کرنیں ہیں، شب کی روحانیت ہے، بزم پُرنور ہے، حریمِ کائنات میں قندیلِ طیبہ سے آرائش ہے، اسلوب کی دل کشی، فکر کی رعنائی، محبت کی جلوہ سامانی اور وادیِ عشق کی جادہ پیمائی مشاہدہ ہوتی ہے۔ نماز کی پابندی کا سبق اور انسانی زندگی اور بعد حیات اُس کے فوائد قرآن و احادیث مبارکہ کے حوالے سے مولانا توصیف رضا مصباحی سمبھلی نے اپنے وبیان میں کہا۔
مولانا شمشاد اجمل برکاتی خطیب و امام مسجد گلستان رضا نے کہا کہ ذکر مصطفیٰﷺ کہاں نہیں؟… کوئی جگہ نہیں، جہاں نہیں ان کے کرم سے موجودات نے لباسِ وجود پہنا ان کا چرچا آسمانوں میں ان کا چرچا زمینوں میں ان کا چرچا سمندروں میں انبیا و رسل، فلک و ملک، جن و انس سب ان کی آمد آمد کے منتظر… ان کا نامِ نامی، بہارِ زندگی…ان کا وجودِ گرامی، شبابِ زندگی… ان کی راتیں، مغفرت کی برسات… ان کے دن، رحمت کی پھوار… ان کا تبسم، طلوعِ فجر… ان کا غم، غروبِ سحر… ان کی عنایت، دلوں کی ٹھنڈک… ان کا کرم، روحوں کی فرحت…ان کا دیدار، آنکھوں کی روشنی… ان کا کردار، انسانوں کی معراج… ذکرِ مصطفیٰ ﷺ بڑی سعادت ہے… وہ دل، دل نہیں جو ان کے لیے نہ سلگے… وہ آنکھ، آنکھ نہیں جو ان کی یاد میں نہ برسے… وہ سینہ، سینہ نہیں جو ان کی محبت میں نہ پھکے… وہ زباں، زباں نہیں جو ان کی مدح و ثنا میں نہ کھلے… ہاں! رگوں میں خون دوڑ رہا ہے… دل میں جذبات اُمنڈ رہے ہیں… دماغ میں خیالات پھوٹ رہے ہیں… زباں پر الفاظ مچل رہے ہیں… جسم میں ہلچل مچی ہے… پھر کیوں نہ اس جانِ جاں کا ذکر کریں!… ہاں! رب العالمین خود ان کا ذکر فرمارہا ہے… اللہ اللہ! وہ ذکر کی کن بلندیوں پر فائز ہیں… اس سے بڑھ کر بلندی اور کیا ہوگی کہ نامِ نامی؛ رب کریم کے حضور اس طرح سرفراز ہوا کہ ہر سرفرازی، اس سرفرازی کے قدم چومنے لگی… ہمارا کیا منہ؟ ہماری کیا اوقات، ہماری کیا بساط جو ان کا ذکر کریں… عقل نہیں جو ان کی بلندیوں کو پاسکے… دماغ نہیں جو اس جوامع الکلم کی بات سمجھ سکے… آنکھ نہیں جو ان کے جلوؤں کو دیکھ سکے… کیا کریں اور کیا نہ کریں؟… دل بے قرار ہے… آنکھیں اشکبار ہیں… اللہ اللہ! مگر وہ تو غریب نواز ہیں۔
سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کیجیے… زندگیوں میں انقلاب برپا ہوگا… مذکورہ تمہید دل و دماغ کو معطر کرتی ہے… ہمیں چاہیے کہ اپنی حیات کے گلشن میں بہاروں کی جلوہ گری کے لیے اسوۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنائیں… سب آئینے توڑ دیں… ایک آئینہ پیش نظر رکھیں… کیونکہ…
رخ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزمِ خیال میں نہ دوکان آئینہ ساز میں
اس موقع پر قاری زریق احمد، قاری جاوید احمد، محمد اظہر نور اعظمی ، سیّد رہبر علی قادری، حافظ عاقب وغیرہ نے منظوم نعت پیش کر کے غلامی کا نذرانہ پیش کیا۔ نظامت کے فرائض حافظ مشرف رضا برکاتی نے انجام دئیے۔
سرپرستی گل گلزار برکاتیت شہزادہ حضور احسن العلماء حضرت مولانا پروفسر سید محمد امین میاں قادری برکاتی اور صدارت محبوب العلماء حضرت مولانا سید محمد امان میاں قادری برکاتی نے فرمائی۔
اس موقع پر سیّد مصطفی علی قادری، قاری جاوید، مولانا بہا الدین، عظیم عطاری، مولانا اوصاف مجددی و نوجوانان اہل سنت کے رکن صدام بھائی، مشرف، زبیر، شہباز، حسین، زید، اشرف، دانش، بلال، حافظ مکرم وغیرہ موجود رہے۔ آخر میں سلام و دعاء کے ساتھ جلسہ اختتام ہوا۔

Related posts

مہا کمبھ۔2025۔ دنیا کے سب سے بڑے روحانی اجتماع کے لیے ہندوستان کی تیاریاں

Awam Express News

تاریخ کے گڑے مردے اکھاڑنے سے ملک کو شدید نقصان پہنچ رہاہے

Awam Express News

سنبھل سانحہ : جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے شہیدوں کے اہل خانہ کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے کا اعلان

Awam Express News