International

دوسروں کو سننے کی ضرورت ہے : کیمبرج میں راہل گاندھی

ہندوستانی سیاست داں راہل گاندھی نے کیمبرج میں ایم بی اے کے طالب علموں سے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں کو 21ویں صدی میں نئے خدشات کو ہمدردی سے سننے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو کہ پیداوار کی وجہ سے جمہوری ممالک سے دور اور چین کی طرف منتقل ہونے سے تبدیل ہو گئی ہے۔ راہل گاندھی کیمبرج جج بزنس اسکول کے فیلو ہیں۔انڈین نیشنل کانگریس (کانگریس پارٹی) کی ایک سرکردہ شخصیت اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے سابق طالب علم راہل  گاندھی نے 28 فروری کے ایک لیکچر میں جس کا عنوان تھا ’ اکیسویں صدی میں سننےکو سیکھنے ‘(سننے کا فن ) اس میں کہا کہ جب سننے کے فن پر عمل  مسلسل اور تندہی سے کیا جائے تو یہ بہت طاقتور ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ سمیت جمہوری ممالک میں حالیہ دہائیوں میں  مینوفیکچرنگ میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے پیداوار چین میں منتقل ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ سے  بڑے پیمانے پر عدم مساوات اور اس سے منسلک غصہ پیدا ہوا ہے جس پر فوری توجہ اور بات چیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے ایم بی اے کے طالب علموں کو بتایا کہ "ہم صرف ایک ایسے سیارے کے متحمل نہیں ہو سکتے جو جمہوری نظام کے تحت پیدا نہ ہو۔’’لہذا ہمیں اس بارے میں نئی ​​سوچ کی ضرورت ہے کہ آپ جبر کے ماحول کے مقابلے میں ایک جمہوری ماحول میں کیسے پیدا کرتے ہیں”، اور اس بارے میں مذاکرات ضروری ہیں۔کیمبرج یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور کیمبرج جج بزنس اسکول میں حکمت عملی اور پالیسی کےپروفیسر  کمل منیر نے راہل گاندھی کا تعارف  کراتے ہوئے بتایا کہ راہل گاندھی کا تعلق عالمی رہنماؤں میں ہوتا ہے اور ان کا سلسلہ ایسے خاندان سے ہے جنہوں نے ہندوستان کی خدمت کی ہے۔جواہر لعل نہرو   جو آزاد ہندوستان  کے پہلے وزیر اعظم تھے ان کی بیٹی کے پوتے راہل گاندھی  ہیں۔ نہرو کیمبرج کے سابق طالب علم بھی تھے اور جن کے بعد انڈین بزنس اینڈ انٹرپرائز میں کیمبرج جج چیئر کا نام دیا گیا ہ۔ اندرا گاندھی جن کے راہل گاندھی پوتے ہیں وہ  ملک کی تیسری وزیر اعظم تھیں۔راجیو گاندھی جو کیمبرج کے سابق طالب  بھی علم تھے اور ہندوستان کے وزیر اعظم بھی تھے ان کے بیٹے ہیں راہل گاندھی ۔

راہل گاندھی نے تفصیل سے اپنی بھارت جوڈو یاترا کا خاکہ پیش کیا ۔  4,081 کلومیٹر کی پیدل سفر جس کی قیادت انہوں  نے ستمبر 2022 سے جنوری 2023 تک 14 بھارتی ریاستوں میں کی اور جس کا مقصد  بھارت میں تعصب، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا ۔راہل گاندھی نے  اپنے خطاب میں کہا کہ مینوفیکچرنگ کی ملازمتیں ختم کرنے کے ساتھ 11 ستمبر 2001 کے بعد امریکہ میں کھلےپن میں کمی آئی ہے  اور چین کی جو بھی ہم آہنگی ہے وہ چینی کمیونسٹ پارٹی تنظیم کے ارد گرد ہے ۔  راہل گاندھی نے کہا کہ یہ یاترا ایک  ایسا سفر ہے جس میں یاتری  خود کو بند کر لیتے تھے تاکہ وہ دوسروں کو سن سکیں۔آخر میں کیمبرج جج بزنس اسکول نے اپنے   خیالات کا اشتراک کرنے کے لئے راہل گاندھی کا شکریہ ادا کیا۔

Related posts

ترکیہ اور شام میں زلزلہ سے 34 ہزار سے زیادہ اموات

Awam Express News

جدت، شمولیت، پائیداری اور اعتماد ٹیکنالوجی کی حکمرانی کے لیے ہندوستان کے رہنما اصولوں کا بنیادی حصہ ہے۔ سندھیا

Awam Express News

سویڈن میں قرآن کریم کا نسخہ شہید کرنا آزادی اظہار نہیں مسلمانوں کی دل آزاری ہے:فخرالدین آلتون

Awam Express News