نئی دہلی:ان دنوں سبھی کی نگاہیں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے انتخابات پر ہے۔آج آصف حبیب کے پینل کی جانب سے انڈیا انٹر نیشنل سینٹر نئی دہلی میں ایک پروگرام کا نعقاد ہوا۔جس میں آصف حبیب کی پوری ٹیم اور سینٹر کے ممبران اور میڈیا کی بڑی تعداد نے شرکت کیا۔مسٹر آصف حبیب نے اپنے پینل کے ارکان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا اور ایک ایک ارکان جو انتخابات میں امیدوار ہیں ان کے بارے میں بتایا انہوں نے کہا ہم ایک ویزن کے ذریعہ سینٹر کے لئے کام کریں گے۔
مسٹر حبیب نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر جس رسوائی سے گزر رہا ہے اس کو بہتر کرنے کے لئے ہمیں بہت کچھ کرنے کی ضروررت ہے ،یہ سینٹر اپنے مقصد سے بھٹک گیا ہے۔کوئی بھی اپنے کام سے،معاملات سے اور اپنی کارکردگی سے جانا جاتا ہے۔صرف بلڈنگ سے نہیں جانا جاتا ہے اس کے لئے تاج محل،لال قلعہ اور قطب مینار ہیں ہی۔انہوں نے کہا کہ سینٹر کو ہمارے اسلاف جو بہت جانے مانے لوگ تھے جن کا قوم و ملک میں بہت نام اور کارنامے تھے جس کا خواب کو لیکر اس کی بنیاد رکھی گئی تھی وہ ان بیس سالوں میں بھلا دی گئی ہے۔انہوں نے اپنے ویزن کو سامنے رکھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے مقاصد کو سامنے رکھ کر کام کرنا ہے۔اور اس سینٹر کے ذریعہ قوم و ملت کی بھلائی کرنی ہے اور جب قوم و سماج بہتر ہوتی ہے تو ملک بھی بہتر ہوتا ہے اور ترقی بھی کرتا ہے۔آصف حبیب میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ہم سینٹر کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر اسکی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے پوری کوشش کریں گے۔اور ایک ماڈل سینٹر بنائیں گے تاکہ آئندہ نئے سینٹر کے قیام میں ایک مشعل راہ ثابت ہو سکے اور اپنے پانچ سالوں کی مدت میں پانچ نئے اسلامک سینٹر بنائیں گے جو ممبئی،حیدرآباد،کلکتہ،لکھنوء اور بنگلورمیں بنایا جائے گا۔ہم سینٹرل گورمنٹ اور اسٹیٹ گورمنٹ اور بہت سے اداروں سے ملی مسائل پر گفتگو کریں گے اور اسے حل کرائیں گے۔اسلامی ثقافت کو دوسروں تک پہونچائیں گے اور مسلم ممالک کے ساتھ مذہبی اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر سے مختلف میدان سے وابستہ لوگ جڑے ہوئے ہیں ہم ان کی صلاحیتوں کا استعمال کر کے نوجوانوں کو بنیادی تعلیم سے لیکر اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مدد اور گائیڈ کے ایک کمیٹی تشکیل کریں گے اس کے ساتھ ساتھ تاحیات ارکان کے ہیلتھ چیکپ کے لئے وقتا فو قتا کیمپ کا بھی انعقاد کریں گے۔نئی ممبر شپ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیں گے تاکہ کسی کے رحم و کرم پر ممبر شپ نہیں دی جائے گی بلکہ بطور حق حاصل ہو۔
ہم اپنے پینل کی اسطرح تشکیل کی ہے جس میں سبھی میدان کے ماہرین شامل ہیں۔جہاں ایکطرف میڈیکل سے،وکالت، صحافت،چارٹیڈ اکاؤنٹس، سماجی کارکن، تجارت سے وابستہ افراد،اور ماہرین تعلیم اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے ساتھ ساتھ غیر مسلم ارکان کی بھی نمائندگی دی گئی ہے۔اور کسی بھی طبقے کو چھوڑا نہیں گیا ہے۔سب سے سینئر تاحیات رکن خواجہ شاہد نے کہا کہ گذشتہ بیس سال میں کیا کیا ہوا اور کیا نہیں ہوااور کیا خرابیاں ہوئیں ہیں اس کا چشم دید گواہ ہوں کہ اس کے مقاصد پر کوئی کام نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ ہم مدوں پر لڑ رہے ہیں شخصیات پر نہیں۔