Saudi Arabia

عرب ممالک کو شام کے حوالے سے نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے: ۔شہزادہ فیصل سعودی وزیر خارجہ

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اس رائے کا اظہارکیا ہے کہ عرب دنیا میں شام سے متعلق نیا اتفاق رائے پیدا ہو رہا ہے کہ اس کو الگ تھلگ کرنے کے معاملے پرنظرثانی کی ضرورت ہے اور کم سے کم ترکیہ اور اردن سے شامی پناہ گزینوں کی واپسی سمیت انسانی مسائل کو حل کرنے کے لیے دمشق کے ساتھ بات چیت ناگزیر ہے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نےمیونخ سکیورٹی فورم میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے اور ان کا یہ بیان شام میں 12 سالہ خانہ جنگی کے ابتدائی برسوں سے ہٹ کر سعودی عرب کے مؤقف میں ایک تبدیلی کی نشان دہی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا:’’آپ دیکھیں گے کہ نہ صرف خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) میں بلکہ عرب دنیا میں بھی اس بات پراتفاق رائے بڑھ رہا ہے کہ شام سے متعلق جوں کی توں صورت حال قابل عمل نہیں ہے‘‘۔سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی حل کے لیے "زیادہ سے زیادہ اہداف” کی طرف جانے کے راستے کے بغیر، ہمسایہ ریاستوں میں شامی پناہ گزینوں اور شہریوں کی مشکلات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اورنقطہ نظر تیارکیا جا رہا ہے، خاص طور پر شام اور ترکیہ میں حالیہ تباہ کن زلزلے کے بعداس پرغورکیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ’’ دمشق میں حکومت کے ساتھ کسی نہ کسی مرحلے پر بات چیت کرنا ہوگی جس سے کم سےکم اہم ترین مقاصد حاصل ہوں، خاص طور پر انسانی نقطہ نظر، پناہ گزینوں کی واپسی وغیرہ کے حوالے سے کچھ پیش رفت ہو‘‘۔زلزلے کے بعد اماراتی اور اردنی وزیرخارجہ نے دمشق کا دورہ کیا ہے۔شہزادہ فیصل سے جب ان خبروں پرتبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا کہ کیا وہ بھی دمشق کے دورے پر جارہے ہیں تو انھوں نے کہا وہ ایسی افواہوں پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔سعودی عرب نے زلزلے سے بچاؤ کی کوششوں کے حصے کے طور پر امدادی سامن سے لدے طیارے شام میں حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں بھیجے ہیں جبکہ ابتدائی طور پر امداد صرف حزب اختلاف کے زیرقبضہ شمال مغربی علاقے میں بھیجی گئی تھی۔شامی صدر بشارالاسد کو حالیہ برسوں میں ان عرب ممالک کی حمایت حاصل رہی ہے جوان کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلائے ہیں خاص طور پر متحدہ عرب امارات جس کا مقصد شام میں عرب اثر و رسوخ حاصل کرنا ہے تاکہ ایران کا مقابلہ کیا جا سکے۔دیگر عرب ریاستیں ان سے تعلقات کی بحالی میں محتاط ہیں اور شام پر امریکی پابندیاں ایک پیچیدہ عنصر بنی ہوئی ہیں۔کویت کے وزیر خارجہ شیخ سالم الصباح نے میونخ میں رائٹرز کو بتایا کہ ان کا ملک دمشق کے ساتھ معاملات نہیں کررہا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں اور ترکیہ کے ذریعے امدادمہیا کررہا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کا مؤقف تبدیل ہو جائے گاتو انھوں نے کہا کہ ’’ہم فی الوقت تو مؤقف تبدیل نہیں کریں گے‘‘۔

Related posts

سعودی وفد کی موجودگی میں سعودی جانے والوں کو وی ایف ایس تاشیر کے دفترمیں جانے کی اجازت نہیں ملی

Awam Express News

شاہ سلمان کی شہدائے غزہ کے ایک ہزار اقارب کی حج کی میزبانی کا حکم

Awam Express News

نومولود بچّوں پرحملہ کرنے والی خاتون ڈاکٹرکوسعودی عرب میں پانچ سال قید کی سزا

Awam Express News